ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے معاملے میں ایک اور پیش رفت سامنے آئی ہے، چوری کے جرم میں قید مہر علی نامی قیدی نے رضاکارانہ طور پر گرفتاری دے دی۔ قیدی کو اس کے اہل خانہ نے خود جیل پہنچایا۔
قیدی مہر علی نے جیل حکام کو بتایا کہ جس روز جیل سے قیدی فرار ہوئے، اسی وقت زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے بعد تمام قیدی بیرک سے باہر نکلنے لگے۔ اس موقع پر جیل میں قیدیوں کو روکنے والا کوئی موجود نہیں تھا، جس کا فائدہ اٹھا کر تمام قیدی مین گیٹ سے ہوتے ہوئے سڑک پر نکل آئے۔
قیدی نے بتایا کہ وہ بھی دیگر قیدیوں کے ساتھ جیل سے باہر آگیا تھا، تاہم گرفتاری دینے کے لیے خود واپس آیا ہے۔ قیدی کے بھائی کا کہنا ہے کہ جب مہر علی گھر پہنچا تو ہم نے فوراً فیصلہ کیا کہ اسے قانون کے حوالے کریں گے۔
قیدی کے بھائی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہتے، نہ ہی اپنے بھائی پر مزید مقدمات بنوانا چاہتے ہیں، اسی لیے اسے واپس جیل پہنچایا ہے۔‘
واضح رہے کہ چند روز قبل ملیر جیل سے 216 قیدی فرار ہوئے تھے، جن میں سے متعدد کو دوبارہ گرفتار یا واپس لایا جا چکا ہے۔ جیل حکام کی جانب سے تفتیش کا سلسلہ تاحال جاری ہے جبکہ سیکیورٹی کی خامیوں پر سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔