حج ایک مقدس فریضہ ہے جس میں شرکت کرنے والے لاکھوں مسلمان دنیا کے مختلف خطوں سے آتے ہیں۔ ان کی خدمت، رہنمائی اور سہولت کاری حکومتِ سعودی عرب کی اولین ترجیح ہے۔ ’العربیہ‘ پوسٹ کے مطابق اسی سلسلے میں ’نیشنل سنٹر فار پرفارمنس میژرمنٹ‘ المعروف ’اداء‘ نے حج 1446ھ کے دوران ایک منفرد اور بصیرت افروز طریقہ اپنایا، جسے ”الحاج الخفی“ یعنی خفیہ حاجی کا نام دیا گیا ہے۔
یہ ایک خاموش لیکن نہایت مؤثر اقدام ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ خدمات کی جانچ براہِ راست حاجی کی حیثیت سے کی جائے، تاکہ نظام کی اصل کیفیت، سروس کے معیار، عملے کے برتاؤ، ڈیجیٹل سہولیات اور مختلف اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو زمینی حقیقت کے ساتھ پرکھا جا سکے۔
’الحاج الخفی‘ ایک عام حاجی کے روپ میں پورے حج کے سفر کا حصہ بنتا ہے۔
اجازت نامے کے اجرا سے لے کر قیام، نقل و حمل، طعام، رہنمائی اور مناسکِ حج کی ادائیگی تک، وہ تمام مراحل سے گزر کر مشاہدہ، تجزیہ اور ریکارڈنگ کرتا ہے۔ مگر اس کا اصل کردار، خدمات کے جائزہ کار، عام لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہتا ہے۔
حجاج کرام کے لئے منیٰ میں 2 منزلہ جدید خیموں کا نیا منصوبہ
یہ تجزیہ صرف مشاہداتی نوٹ تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ اس میں عملے کی پیشہ ورانہ مہارت، حاجیوں کے ساتھ برتاؤ
، شکایات کے ازالے کی رفتار، ڈیجیٹل ایپلی کیشنز اور نظام کی افادیت اور بین الاداراتی ہم آہنگی جیسے اہم پہلوؤں کا عمیق مطالعہ شامل ہوتا ہے۔
اس تجربے کا اصل ہدف خدمات کی بہتری، خامیوں کی نشاندہی اور آئندہ سیزن میں بہت زیادہ مؤثر اور مہذب انتظامات کی راہ ہموار کرنا ہے۔
یہ اقدام اس وژن کی عکاسی کرتا ہے جس کے مطابق مہمانانِ رحمن کی خدمت نہ صرف ایک فریضہ بلکہ ریاستی ترجیح ہے، اور اس میں بہتری کے لیے جدت، خلوص اور مسلسل پیش رفت لازم ہے۔ بلکہ باطن میں بھی مہمان نوازی اور شفافیت کا آئینہ دار ہو۔
مناسکِ حج کا آغاز، لاکھوں عازمین منیٰ روانہ
نیت کی پاکیزگی، خلوصِ دل اور خدمت کے جذبے سے سرشار یہ نظام اس بات کا ثبوت ہے کہ جب مقصد صرف اور صرف مہمانانِ رحمن کی سہولت اور راحت ہو، تو ہر انتظام شفاف، ہر عمل واضح، اور ہر قدم خالص عبادت بن جاتا ہے۔ ’الحاج الخفی‘ جیسے تجربات اسی اخلاص کی عملی تصویر ہیں۔