ملیرجیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے بعد افسران کی تبدیلیوں اور تقرریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ فدا مستوئی کو آئی جی جیل خانہ جات تعینات کردیا گیا ہے۔
ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد افسران کی تبدیلیوں اور تقرریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ضمن میں فدا مستوئی کو آئی جی جیل خانہ جات تعینات کیا گیا ہے۔ ملیر جیل سے قیدی فرار ہونے کے بعد آئی جی قاضی نذیر کو ہٹا دیا گیا تھا۔
ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے بعد سندھ حکومت نے جیل خانہ جات کے انتظامی معاملات میں بہتری لانے کے لیے فدا مستوئی کو آئی جی جیل خانہ جات تعینات کیا ہے۔ فدا مستوئی کی تقرری سے جیل نظام میں اصلاحات کی امید کی جا رہی ہے۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
کراچی میں منگل کی صبح اُس وقت ہلچل مچ گئی جب ملیر جیل سے اچانک سیکڑوں قیدی فرار ہو گئے۔ جیل میں اچانک زلزلے کے جھٹکوں کے بعد قیدیوں نے شورش برپا کی، گولیاں چل گئیں، اور قیدی دیواریں پھلانگ کر قریبی آبادیوں میں جا نکلے۔ پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکاروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اب تک 90 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا، تاہم باقی قیدی تاحال لاپتہ ہیں۔
واقعے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایک قیدی مارا گیا۔ دو پولیس اور دو ایف سی اہلکاروں سمیت بارہ افراد زخمی بھی ہوئے۔ جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ڈی آئی جی جیل خانہ جات حسن سہتو کے مطابق صورتحال پر قابو پا لیا گیا ہے اور جیل اب مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں نے زلزلے کے بہانے سے بیرکس سے باہر نکلنے کا موقع بنایا، تاہم کسی بھی خطرناک مجرم کے فرار ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی۔