بغیر کسی خطرے کے گھر سے شہد کی مکھیوں کے چھتے کو ہٹانے کی کار آمد ٹپس

0 minutes, 0 seconds Read

کیا آپ نے کبھی اپنے گھر کے اندر کسی آواز کی گونج پر غور کیا ہے؟ یا شاید آپ نے دیکھا ہو کہ شہد کی مکھیاں بار بار آپ کے کمرے یا دیوار کے آس پاس منڈلا رہی ہیں؟

اگر ایسا ہے توممکن ہے کہ آپ کے گھر کے اندر یا بہت قریب کہیں شہد کی مکھیوں نے اپنا چھتہ بنا لیا ہو۔

شہد کی مکھی کے زہر میں ایسا کیا ہے؟

شہد کی مکھیاں گھر کے اندر یا آس پاس کیوں چھتہ بناتی ہیں؟

انڈین پیسٹ کنٹرول کمپنی کے ماہر، دیپک شرما کے مطابق، جب کسی شہد کی مکھیوں کی کالونی اپنی موجودہ جگہ میں تنگ ہونے لگتی ہے تو وہ ایک نئی رہائش کی تلاش شروع کر دیتی ہیں۔

اس عمل میں، ملکہ مکھی خاص ”ملکہ خلیوں“ میں انڈے دیتی ہے۔ یہاں پر پلنے والی نئی ملکہیں رائل جیلی کھاتی ہیں، جو انہیں بادشاہی کے قابل بناتی ہے۔

کیا شہد کی مکھیاں انسان کی جان لے سکتی ہیں؟

پھر ہوتا ہے ایک ”خاندانی بریک اپ“۔ پرانی ملکہ مزدور مکھیوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ پرانے چھتے کو چھوڑ دیتی ہے۔ اب یہ مکھیاں بے گھر ہوتی ہیں، اور ایک عارضی پڑاؤ ڈالتی ہیں۔ یعنی مکھیاں ایک گیند کی شکل میں ایک جگہ اکٹھا ہو جاتی ہیں۔

یہاں سے مکھیوں کی اسکاؤٹ ٹیمیں ممکنہ گھونسلہ بنانے کی جگہیں تلاش کرنے نکلتی ہیں، جن میں آپ کا گھر بھی ہو سکتا ہے۔
اگر آپ کو شک ہو کہ شہد کی مکھیاں آپ کے گھر میں چھتہ بنا رہی ہیں تو کیا کریں؟

جوتے، سن گلاسز، جینز اور ہر چیز کی آرائش کے لیے زیورات ضروری کیوں؟

نظر رکھیں: اگر مسلسل شہد کی مکھیاں ایک ہی سوراخ یا دیوار کے قریب آتی جاتی دکھائی دیں تو وہیں چھتہ ہونے کا امکان ہے۔

گونج پر دھیان دیں: دیواروں کے اندر یا چھت سے ہلکی گونج یا بھنبھناہٹ کی آواز بھی اشارہ ہو سکتی ہے۔

خود سے نہ چھیڑیں: شہد کی مکھیاں خطرہ محسوس کریں تو حملہ کر سکتی ہیں۔ چھتے کو خود سے ہٹانے کی کوشش نہ کریں۔

ماہرین کی مدد لیں: فوری طور پر کسی پیسٹ کنٹرول کمپنی یا شہد کی مکھیوں کے ماہر سے رابطہ کریں تاکہ محفوظ طریقے سے چھتے کو ہٹایا جا سکے۔

گھر کی حفاظت کے لیے چند احتیاطی تدابیر

دروازوں، کھڑکیوں اور وینٹیلیشن کے سوراخوں کو اچھی طرح بند رکھیں۔

دیواروں میں دراڑیں یا سوراخ ہوں تو انہیں فوراً بند کریں۔

اگر آپ کے علاقے میں پہلے بھی شہد کی مکھیاں آ چکی ہوں تو خصوصی احتیاط برتیں۔ اگر چھتہ چھوٹا ہو یا غیر خطرناک لگے تو یہ اقدامات کریں۔

حفاظتی لباس پہنیں

لمبی آستین والے کپڑے، دستانے، چہرے کا کور پہنیں یہاں تک کہ چھوٹے چھتے کے لیے بھی مکمل تحفظ ضروری ہے۔

صحیح وقت کا انتخاب کریں

شہد کی مکھیاں شام یا صبح سویرے کم فعال ہوتی ہیں۔ انہی اوقات میں کارروائی کرنا بہتر ہے۔

صابن والے پانی کا اسپرے استعمال کریں

2 چمچ ڈش واشنگ صابن کو گرم پانی میں ملا کر اسپرے بوتل سے براہِ راست چھتے پر چھڑکیں۔ یہ مکھیوں کے سانس کی نالی کو بند کر کے انہیں بے اثر کر دیتا ہے۔

قدرتی بھگانے والی خوشبووں کا استعمال کریں

پودینے کا تیل، سفید سرکہ یا لیموں کا عرق ملا پانی چھتے یا مکھیاں آنے والے راستوں پر چھڑکیں۔ یہ تیز خوشبوئیں شہد کی مکھیوں کو ناگوار گزرتی ہیں۔

ویکیوم کا استعمال (صرف ماہرین کے لیے)

بعض ماہرین کم پریشر والے ویکیوم سے مکھیوں کو محفوظ انداز میں نکالتے ہیں، لیکن اگر آپ کو تجربہ نہیں ہے تو ہرگز نہ آزمائیں – یہ مکھیوں کو مشتعل کر سکتا ہے۔

عام غلطیاں جو آپ کو نہیں کرنی چاہئیں

دن کے وقت چھتے پر حملہ، یہ مکھیاں غصے میں لا سکتا ہے۔

پٹرول یا آگ کا استعمال، یہ نہ صرف خطرناک بلکہ غیر قانونی بھی ہے۔

چھتے کو مارنے کے بعد چھوڑ دینا، خالی چھتہ مزید مکھیوں کو دعوت دے سکتا ہے۔

باقی رہ جانے والی خوشبو کو صاف نہ کرنا، مکھیوں کے راستے نئی مکھیوں کو متوجہ کرتے ہیں۔

شہد کی مکھیوں کو گھر میں آنے سے روکنے کے طریقے

سوراخ، دراڑیں اور چھت کے نیچے کی خالی جگہیں سیل کر دیں۔

باریک میش لگائیں: چمنیوں، وینٹ، ایگزاسٹ فین پر تاکہ مکھیوں کو راستہ نہ ملے۔

قدرتی بھگانے والے جیسے لونگ، دارچینی، پیپرمنٹ یا لیموں کا تیل استعمال کریں۔ بھیگی ہوئی روئی پر لگا کر کھڑکیوں یا داخلی راستوں پر رکھیں۔

صفائی کا خیال رکھیں۔ میٹھے مشروبات، کھانے کے بچے ہوئے ٹکڑے اور کھلا کچرا شہد کی مکھیوں کے لیے دعوت بن سکتا ہے۔

بے رنگ لکڑی کو وارنش کریں، خاص طور پر بڑھئی کی مکھیوں سے بچاؤ کے لیے۔

ماہرین سے کب رابطہ کریں؟

اگر چھتہ بڑا ہو، مکھیاں جارحانہ ہوں، یا آپ کو مکمل یقین نہ ہو کہ کیا کرنا ہے۔ فوراً شہد کی مکھیوں کے ماہر یا پیسٹ کنٹرول سروس سے مدد حاصل کریں۔ وہ مکھیوں کو محفوظ طریقے سے منتقل کر کے ماحول کا بھی خیال رکھتے ہیں۔

یاد رکھیں، شہد کی مکھیاں ماحول کے لیے نہایت مفید ہیں، لیکن جب وہ انسانی رہائش کے قریب آ جائیں تو مسئلہ بن سکتی ہیں۔ ان کے ساتھ احتیاط برتیں اور کسی ماہر کی مدد سے مسئلے کو محفوظ انداز میں حل کریں۔

Similar Posts