چین میں روبوٹ گیمز، کھیلوں کی دنیا میں ایک نئی سنسنی

0 minutes, 0 seconds Read

چین میں انسان نما روبوٹس کی انٹری، کسی نے جمپ لگائی، تو کسی نے ہاتھ ہلائے اور قدم بڑھائے، بیجنگ میں پندرہ اگست سےشروع ہونے والے ورلڈروبوٹ گیمزکی تیاریاں زوروں پر ہیں۔

چین کے مشرقی صوبے ژی جیانگ کے شہر ہانگژو میں انسانی شکل کے روبوٹس کے درمیان دنیا کا پہلا باکسنگ مقابلہ منعقد کیا گیا، جو ’چائنا میڈیا گروپ ورلڈ روبوٹ کمپیٹیشن – میٹا فائٹنگ سیریز‘ کے تحت ہوا۔ یہ مقابلہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک تاریخی سنگ میل ہے بلکہ کھیلوں کے شعبے میں مصنوعی ذہانت یا اے آئی کی شمولیت کی نئی راہیں بھی کھول رہا ہے۔

اس منفرد اور لائیو اسٹریم شدہ مقابلے میں مختلف ماڈلز کے انسان نما روبوٹس نے شرکت کی، جنہیں چینی کمپنی یونی ٹری روبوٹکس نے تیار کیا ہے۔ یہ روبوٹس مختلف جنگی مہارتوں سے لیس تھے، جنہوں نے حاضرین کو اپنے حیرت انگیز داؤ پیچ سے محظوظ کیا۔

چین نے اپنا نیا اے آئی ماڈل میدان میں اُتار دیا، امریکا کا غلبہ خطرے میں پڑ گیا

مقابلے کے دوران دو طرح کے مقابلے دیکھنے کو ملے، ایک میں روبوٹس نے خودکار طریقے سے اپنی حرکات کا مظاہرہ کیا، جبکہ دوسرے میں انسانوں نے ان روبوٹس کو براہ راست کنٹرول کر کے ایک دوسرے کے خلاف باکسنگ میچز میں اتارا۔ ان مقابلوں میں چار مختلف ٹیموں کے انسانی آپریٹرز نے روبوٹس کو کنٹرول کر کے روایتی ٹورنامنٹ اسٹائل میں ایک دوسرے کا سامنا کیا۔

اس ایونٹ کا مقصد نہ صرف تفریح فراہم کرنا تھا بلکہ چینی روبوٹک انڈسٹری کی تیزی سے ترقی اور خود انحصاری کا مظاہرہ بھی تھا۔ تمام روبوٹس میں مقامی طور پر تیار کردہ ٹیکنالوجیز استعمال کی گئیں، جو اس بات کی دلیل ہے کہ چین اب روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کر رہا ہے۔

اے آئی سے لیس انسان نما روبوٹس صنعتی شعبے میں انقلاب برپا کرنے کو تیار

چائنیز انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرانکس کے مطابق، چین کا انسان نما روبوٹس کا بازار 2030 تک 870 بلین یوآن (یعنی 120 بلین امریکی ڈالر) کی مالیت تک پہنچ جائے گا، اور یہ روبوٹس نہ صرف صنعتی بلکہ گھریلو میدانوں میں بھی استعمال ہوں گے۔

Similar Posts