بھارتی جمہوریت میں سنسرشپ کا بڑھتا رجحان بے نقاب

0 minutes, 0 seconds Read

بھارتی جمہوریت میں سنسرشپ کے بڑھتے ہوئے رجحان کو جرمن نشریاتی ادارے نے بے نقاب کر دیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مودی حکومت میں اختلاف رائے کو گناہ تصور کیا جا رہا ہے اور تعلیمی ادارے و میڈیا خوف اور دباؤ کی گرفت میں آ چکے ہیں۔

جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق آپریشن سندور کی ناکامی کو چھپانے کے لیے مودی سرکار نے آزادی اظہار رائے پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں، اساتذہ اور ماہرین تعلیم کو نہ صرف دبایا جا رہا ہے بلکہ ملک دشمن قرار دے کر ان کا معاشرتی بائیکاٹ بھی کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آزادی صحافت کی عالمی درجہ بندی میں بھارت 180 ممالک میں سے 161ویں نمبر پر آ گیا ہے، جو کہ جمہوریت کے دعوے دار ملک کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

نئی دہلی: مودی سرکار عوامی تشہیر پر اربوں کا بجٹ جھونکنے لگی

بھارتی پروفیسر کا کہنا ہے کہ اب بھارت میں وہی استاد قبول ہے جو مودی سرکار کا بیانیہ پڑھائے، جو آزادانہ رائے رکھتا ہے، اسے غدار کہا جاتا ہے۔ اُن کے مطابق عالمی دباؤ ہی اب آزاد میڈیا اور دانشور طبقے کے تحفظ کی واحد امید ہے۔

منی پور میں کشیدگی بڑھ گئی، کرفیو نافذ، انٹرنیٹ معطل، مظاہرے شدت اختیار کر گئے

ماہرین کے مطابق بھارت میں اظہار رائے کی آزادی پر لگنے والی پابندیاں نہ صرف جمہوریت کو کمزور کر رہی ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں۔

Similar Posts