پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے، وزیر خزانہ

0 minutes, 0 seconds Read

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 25-2024 پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

وزیر خزانہ کے مطابق عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی ہے، تاہم پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، جو بحالی کی علامت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جب کہ انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا ہے۔

وزیر خزانہ نے کرپشن کے خلاف حکومتی اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاسکو کرپشن کا گڑھ بن چکا تھا، جس کے خاتمے سے نمایاں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے۔ ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے۔ رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی ہے، اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں۔ گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، جب کہ سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی معاشی بحالی میں دوست ممالک نے کلیدی کردار ادا کیا، جس پر ان کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ سال قرض مینجمنٹ پر خصوصی توجہ دی جائے گی، ٹیکسیشن سسٹم میں مزید اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی اور ٹیکنالوجی کا بہتر استعمال کیا جائے گا تاکہ معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔

Similar Posts