مودی راج میں مسلم شناخت جرم بن گئی: عیدِ قرباں پر بھارت بھر میں گاؤ رکھشکوں کی دہشتگردی

0 minutes, 0 seconds Read

بھارت میں عیدِ قرباں کے مقدس موقع پر بھی مسلمانوں کو امن و سکون نہ مل سکا۔ مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا غنڈوں نے گاؤ رکھشا کے نام پر ملک بھر میں دہشت پھیلائی، مسلمانوں پر حملے کیے، گرفتاریاں ہوئیں اور مذہبی آزادی کو بری طرح روند ڈالا گیا۔

ہندو انتہا پسندوں نے مختلف ریاستوں میں قربانی کرنے والے مسلمانوں کو تشدد، گرفتاریوں اور سماجی مقاطعے کا نشانہ بنایا۔ گاؤ رکھشکوں کی دہشتگردی نے یہ ثابت کر دیا کہ مودی حکومت میں مسلم شناخت ہی سب سے بڑا جرم بن چکی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق عید کے اگلے دن حیدرآباد کے علاقے جلب پلی میں ہندوتوا غنڈوں نے جانوروں کی باقیات لے جانے والی ایک گاڑی کو آگ لگا دی۔ حملہ آوروں نے ”جے شری رام“ کے نعرے لگاتے ہوئے ڈرائیور پر حملہ کیا، اس کا موبائل اور رقم لوٹی، اور پولیس پر بھی پتھراؤ کیا۔

کرناٹکا کے شہر کمل نگر میں گائے ذبح کے الزام پر دکانیں زبردستی بند کروائی گئیں، علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بیدر میں بھی چار مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا۔

انڈین ایکسپریس*نے رپورٹ کیا کہ مدھیہ پردیش میں بقرعید کے موقع پر گائے کے بچھڑے کو ذبح کرنے کے الزام میں سات مسلمان گرفتار کر کے 32 کلو گوشت ضبط کیا گیا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق آسام میں پانچ اضلاع سے 16 سے زائد مسلمانوں کو آسام مویشی تحفظ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق اوڑیشہ میں جگن ناتھ مندر کے قریب گائے کے ذبح کا الزام لگا کر تین مسلمان نوجوانوں کو پکڑ لیا گیا، جبکہ عبرسنگھ گاؤں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد تین مزید مسلمانوں کو حراست میں لیا گیا۔

سکرول اِن نے رپورٹ کیا کہ متھرا میں عیدگاہ کے قریب مبینہ گوشت ملنے پر ہندؤ تنظیموں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ پولیس نے 11 مسلمانوں کو گرفتار کر لیا اور پورے علاقے کو سخت نگرانی میں لے لیا۔

کانگریس رہنما شاہجہان میاں نے جانوروں کے ذبح پر پابندی کو تنقید کا نشانہ بنایا تو ان کے گھر پر حملہ ہوا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، یہ بی جے پی کی انتقامی سیاست کی ایک اور مثال ہے۔

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں گائے کے نام پر ہونے والے نفرت انگیز حملوں میں سے 97 فیصد مودی حکومت کے دوران ہوئے۔ ریاستی سرپرستی میں پولیس دہشتگردی اور ہندوتوا غنڈوں کی کھلی غنڈہ گردی مسلمانوں کے وجود کے درپے ہے۔

عید کے مبارک موقع پر بھی ہندوتوا انتہا پسندی نے مسلمانوں کو خون کے آنسو رلایا۔ مودی سرکار کی خاموشی اور پولیس کی جانبداری نے یہ پیغام دیا کہ بھارت میں مسلمان ہونا ہی سب سے بڑا جرم ہے۔

ہندوتوا کا راج اب صرف نعروں یا انتخابی جلسوں تک محدود نہیں رہا، بلکہ روزمرہ زندگی اور مذہبی رسومات تک میں مداخلت اب ریاستی پالیسی بن چکی ہے۔ قربانی جیسے مذہبی فریضے پر حملہ مودی حکومت کے ”سب کا وکاس“ کے کھوکھلے دعووں کی کھلی نفی ہے۔

Similar Posts