خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری کی طالب علم ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت

0 minutes, 0 seconds Read

خاتون اول اور رکن قومی اسمبلی بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے طالب علم ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کی ایک اور دلخراش مثال قرار دیا ہے۔ بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ثناء یوسف کے ورثاء، برادری اور اس سانحے پر غمزدہ تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔

بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے سوشل میڈیا پر مقتولہ کے خلاف کی جانے والی کردار کشی پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ثناء یوسف کا قتل صرف اپنے حقوق کے اظہار پر ہونے والے تشدد کی ایک دردناک مثال ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا پورا حق حاصل تھا۔ وہ ایک آزاد اور محفوظ زندگی گزارنے کی حقدار تھی۔

انہوں نے کہا کہ ثناء یوسف کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ محض ایک پرتشدد واقعہ نہیں بلکہ ”نہ“ کہنے کی سزا تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مقتولہ کے ساتھ ہونے والا بہیمانہ سلوک ہم سب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے۔

بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والے تشدد کو ایک معمول اور غیر معمولی مسئلہ قرار دینے کے تصور کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے رویوں کو ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ عورت کی ”ناں“ کو توہین سمجھا جانا اور اس کی مرضی کو قابو میں رکھنے کی کوشش دقیانوسی اور ظالمانہ سوچ کی عکاسی ہے۔ ان کے بقول، مردانہ برتری کی سوچ کی وجہ سے ہماری بیٹیاں قتل ہو رہی ہیں۔

بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی والدہ، شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے سماجی جبر کی دیواروں کو اپنی طاقت سے توڑا، اور وہ صرف ایک سیاسی لیڈر نہیں تھیں بلکہ ایک سماجی مدبر بھی تھیں جنہوں نے لاکھوں عورتوں کے لیے راہیں کھولیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم پر لازم ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ورثے اور ثناء یوسف جیسی بیٹیوں کی خاطر یہ دروازے کھلے رکھیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر ثناء یوسف کی موجودگی کو اس کے قتل کا جواز بنانے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی موبائل ایپلی کیشن، کوئی تصویر اور کوئی ویڈیو کبھی بھی کسی قتل کا جواز نہیں بن سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی پریشان کن ہے کہ کچھ لوگ مقتولہ کے ٹک ٹاک استعمال کو اس کے قتل کی توجیہہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ٹک ٹاک ثناء یوسف کا جرم تھا تو کیا پاکستان کی کروڑوں لڑکیاں خطرے میں ہیں؟

بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ سوشل میڈیا کے استعمال کو لڑکیوں کے قتل کا جواز بنانا نہ صرف خطرناک بلکہ غیر انسانی رویہ ہے۔ انہوں نے پاکستان کی لڑکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو خاموش نہیں ہونا چاہیے، آپ کو خواب دیکھنے، بات کرنے اور بے خوف زندگی گزارنے کا پورا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں، اگر وہ پیچھے ہٹ گئیں تو تشدد کی سوچ جیت جائے گی۔

آخر میں بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر ہم اکٹھے آگے بڑھتے رہے، تو ایک ایسا پاکستان بنائیں گے جہاں بیٹیوں کو اُن کی موت پر نہیں بلکہ اُن کی زندگی پر سراہا جائے گا۔

Similar Posts