دنیا بھر میں جاری جنگیں، موسمیاتی تبدیلیاں اور قدرتی آفات عالمی معیشت کی رفتار کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔ ورلڈ بینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق سال 2024-25 میں عالمی شرحِ نمو 2.7 فیصد رہنے کی توقع ہے، جو گزشتہ سال کی 3.3 فیصد کی شرح سے کم ہے۔
سال 2024 میں بھارت نے معاشی ترقی کے میدان میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا، جہاں شرحِ نمو 7 فیصد رہی۔ چین کی معیشت 5 فیصد کی رفتار سے بڑھی، جبکہ امریکہ کی اقتصادی ترقی 2.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
برطانیہ اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک کی شرحِ نمو محض 0.7 فیصد رہی، جرمنی میں یہ 0.8 فیصد جبکہ فرانس میں 1.1 فیصد رہی، جو یورپی معیشتوں کی سست روی کو ظاہر کرتی ہے۔
پاکستان نے رواں مالی سال میں 2.7 فیصد کی شرحِ نمو حاصل کی، جو گزشتہ برس کے 2 فیصد سے کچھ بہتر ہے۔ ماہرین کے مطابق سیاسی استحکام، معاشی پالیسی، موسمی اثرات اور بین الاقوامی صورتحال جیسے عوامل کسی بھی ملک کی شرحِ نمو پر براہِ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔
شرحِ نمو دراصل کسی بھی ملک کی معیشت کے پھیلاؤ یا سکڑاؤ کی رفتار کو ظاہر کرتی ہے، جو ملکی ترقی کی سمت کا اہم پیمانہ سمجھی جاتی ہے۔
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان عالمی اوسط شرحِ نمو کے برابر کھڑا ہے، جبکہ خطے کے دیگر ممالک، خاص طور پر بھارت اور چین، اس دوڑ میں کہیں آگے ہیں۔