بھارتی اقدامات علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، بلاول بھٹو

0 minutes, 0 seconds Read

پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے تحقیقات کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی کی، بھارت کی طرف سے یہ اقدامات علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، بھارتی حملے اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ کی قیادت میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد نے برٹش پارلیمنٹ میں آل پارٹی پارلیمانی گروپ (اے پی پی جی) برائے پاکستان کو ویسٹ منسٹر پیلس میں بریفنگ دی۔ اے پی پی جی برائے پاکستان کی چیئر یاسمین قریشی ایم پی نے وفد کی میزبانی کی۔

یہ وفد پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کی وجہ سے خطے کی بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر عالمی برادری تک پاکستان کی جاری سفارتی رسائی کا حصہ ہے۔

بلاول بھٹوزرداری نے برطانوی پارلیمنٹرینز کو بھارتی جارحیت اور پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری پر وار کے اثرات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے آگاہ کیا کے ہندوستان بغیر کسی جواز اور تحقیقات کے پاکستان پر الزام تراشی کا مرتکب ہوا۔

انہوں نے مصدقہ تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کے بغیر پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد بھارتی الزامات کو واضح طور پر مسترد کیا۔

وفد نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ شہری آبادی پر بھارتی حملے اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی بین الاقوامی قوانین اور جدید اصولوں کی بنیاد کے نظام کی صریح خلاف ورزی ہیں، ہندوستان کی طرف سے یہ اقدامات علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کاری کے وزیر مصدق ملک نے پارلیمنٹیرینز کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے ماحولیاتی خطرات اور پاکستان کی 240 ملین آبادی کی غذائی تحفظ اور بقا کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا۔

وفد نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ اور بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق تھا، جس میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق بھی شامل ہے۔

وفد نے تحمل سے کام لینے، سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور تمام تصفیہ طلب مسائل بالخصوص جموں و کشمیر کے تنازعہ پر دونوں ممالک کے درمیان جامع مذاکرات کے آغاز کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔

پاکستانی پارلیمانی وفد کی لندن میں ہاؤس آف کامنز کے اسپیکر سر لنزے ہوئل سے ملاقات

دوسری جانب پاکستانی پارلیمانی وفد نے ہاؤس آف کامنز کے اسپیکر کو ہندوستان کی پاکستان کے خلاف جارحیت اور علاقائی استحکام کو لاحق خطرات سے آگاہ کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد نے لندن میں ہاؤس آف کامنز کے اسپیکر سر لنزے ہوئل سے ملاقات کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے اسپیکر کو پہلگام واقعے کے بعد خطے میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال سے آگاہ کیا۔

سابق وزیر خارجہ نے ہندوستان کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر پاکستان کے شدید تحفظات کا اظہار کیا جو کسی مستند تحقیقات کے بغیر عائد کیے گئے ہیں۔

پارلیمانی وفد کے سربراہ نے بھارت کی جانب سے بعد ازاں کی گئی بلااشتعال فوجی کارروائیوں کی طرف توجہ دلائی، جن کا نشانہ معصوم پاکستانی شہری، خواتین اور بچے بنے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اقدام کو بھی اجاگر کیا، جو بین الاقوامی قوانین اور بین الریاستی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے اصولی موقف امن اور ذمہ داری، کو اجاگر کرتے ہوئے امن، علاقائی استحکام اور کثیرالجہتی تعاون کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام مسئلہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر ممکن نہیں اور یہ حل اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

وفد نے ہندوستان کی جانب سے یکطرفہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے سنگین انسانی نتائج کی طرف بھی ہاؤس آف کامنز کے اسپیکر کی توجہ دلائی اور خبردار کیا کہ ہندوستان پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر کے ایک خطرناک مثال قائم کر رہا ہے۔

وفد نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی بلااشتعال جارحیت کو معمول نہیں بننے دینا چاہیئے کیونکہ یہ نیا معمول عالمی قوانین پر مبنی نظام کو کمزور کرے گا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بین الاقوامی معاہدوں کا احترام کیا جانا چاہیئے۔

اسپیکر سر لنزے ہوئل نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان طویل المدتی اور خوشگوار تعلقات کا اعادہ کیا جو کئی دہائیوں پر محیط ہیں۔

انہوں نے برطانوی معاشرے میں پاکستانی کمیونٹی کی خدمات کو سراہا اور خطے میں امن اور استحکام کے فروغ کے لیے برطانوی حکومت کے عزم کو دوہرایا۔

سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی  بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد میں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، چیئرپرسن سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی اور سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ محترمہ حنا ربانی کھر، سابق وفاقی وزیر برائے تجارت و دفاع انجینئر خرم دستگیر خان، ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر برائے سینیٹ اور سابق وزیر برائے بحری امور سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل تھے۔

اس کے علاوہ برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل بھی ملاقات میں موجود تھے۔

Similar Posts