جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے لیے نامزد معاون امریکی وزیر خارجہ پال کپور نے امریکی سینیٹ کمیٹی میں پیشی کے دوران کہا ہے کہ اگر ان کی تقرری کی توثیق کی گئی تو وہ پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے کام کریں گے۔ پال کپور انڈین نژاد امریکی ہیں اور انہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اہم عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔
سینیٹ کمیٹی میں دیے گئے بیان میں پال کپور نے کہا کہ ان کا فوکس سرمایہ کاری اور تجارت میں دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنوبی ایشیا حالیہ دنوں میں ایک سنگین تنازع سے بال بال بچا ہے، اور ایسی صورتحال میں علاقائی استحکام کے لیے امریکہ کا کردار نہایت اہم ہو گیا ہے۔
’صدر ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر کو حل کرسکیں گے‘: امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کو امید
پال کپور کا کہنا تھا کہ اگر وہ اس عہدے پر فائز ہوئے تو ان کی ترجیح بھارت اور پاکستان دونوں میں امریکی مفادات کا تحفظ اور فروغ ہوگا۔ ان کے مطابق، امریکہ کا کردار دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے اور اقتصادی ترقی کے مواقع پیدا کرنے میں مؤثر ہو سکتا ہے۔
اگر سینیٹ سے ان کی نامزدگی کی توثیق ہو گئی تو پال کپور ڈونلڈ لو کی جگہ لیں گے، جنہوں نے حال ہی میں معاون وزیر خارجہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک میں دوریاں بڑھنے لگیں، امریکی صدر نے ایک اور دھمکی دے دی
پال کپور کی ممکنہ تقرری کو خطے میں امریکی خارجہ پالیسی کے لیے اہم موڑ تصور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب واشنگٹن جنوبی ایشیا میں بڑھتی کشیدگی، چین کے اثر و رسوخ اور افغانستان کی صورتحال جیسے چیلنجز سے نمٹنے کی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کر رہا ہے۔