اسرائیل کی جانب سے غزہ جانے والی امدادی کشتی کو روکنے، سماجی کارکنوں کو حراست میں لینے اور بعض کو ملک بدر کرنے کے واقعے کے بعد معروف ماحولیاتی مہم جو گریٹا تھنبرگ واپس سویڈن پہنچ گئی ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے ”اے ایف پی“ کے مطابق، تھنبرگ اور دیگر رضاکار بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہوئے تھے۔
بائیس سالہ گریٹا تھنبرگ نے اس کارروائی کو ”اغوا“ قرار دیتے ہوئے کہا: ’ہمیں بین الاقوامی پانیوں سے زبردستی اسرائیل لے جایا گیا، یہ ہماری مرضی کے خلاف تھا۔‘
انہوں نے اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا: ’یہ انسانی حقوق کی ایک اور دانستہ خلاف ورزی ہے، جو اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزیوں کی طویل فہرست میں شامل ہو گئی ہے۔‘
اسرائیل نے زیرحراست گریٹا تھنبرگ کی تصویر جاری کردی
پیرس کے شارل ڈی گال ہوائی اڈے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تھنبرگ نے کہا کہ وہ خوفزدہ نہیں تھیں، لیکن اس بات سے پریشان ہیں کہ ’لوگ ایک جاری نسل کشی پر خاموش ہیں‘۔
گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ غزہ میں ادویات، پانی اور بنیادی سہولیات کی شدید قلت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ ترسیل کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسرائیلی محاصرہ توڑنے کی کئی عالمی کوششیں ہو رہی ہیں، لیکن اسرائیل نہ صرف انہیں ناکام بنا رہا ہے بلکہ عالمی رضاکاروں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے ساتھیوں کو وکلا سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی، اور ان کی حالت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں۔ میں ان کے لیے بہت پریشان ہوں۔‘
تھنبرگ نے اسرائیلی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل سوشل میڈیا پر محض پی آر اسٹنٹس کے ذریعے حقائق کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ غزہ میں لاکھوں انسان بدترین انسانی بحران کا شکار ہیں۔‘
گریٹا تھنبرگ کی جانب سے یہ سخت مؤقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ عالمی ادارے بھی انسانی بحران کی شدت پر مسلسل خبردار کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ تک امداد لیجانے کی کوشش کرنے والی گریٹا تھنبرگ کو وطن واپس بھیج دیا
انسانی حقوق کے ادارے عدالہ (Adalah) کے مطابق، انکارِ رضاکارانہ روانگی کے بعد مزید آٹھ رضاکاروں کو حراست میں لیا گیا، جنہیں گزشتہ روز اسرائیلی حراستی عدالت میں پیش کیا گیا۔
یاد رہے کہ یہ کشتی غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور انسانی بحران کے تناظر میں امداد لے کر جا رہی تھی۔ اسرائیل نے اسے روک کر عملے کے متعدد افراد کو ملک بدر کیا جبکہ بعض کو قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔
اسرائیل کے اس اقدام پر عالمی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے، بالخصوص اس تناظر میں کہ غزہ میں جاری جنگ کے دوران انسانی امداد کی رسائی پہلے ہی مشکل ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔