ہوا اور پانی سے پیٹرول بنانے والی مشین تیار

0 minutes, 0 seconds Read

کیلیفورنیا کی ایک نئی کمپنی ایرسلَا نے ایک ایسی مشین متعارف کرائی ہے جو براہِ راست ہوا سے پیٹرول بنا سکتی ہے۔

امریکہ میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی کام کرنے والی مشین بتائی جا رہی ہے۔ سائز میں یہ مشین ایک بڑے ریفریجریٹرکے برابرہے اور اسے مئی کے آخر میں نیویارک کے ایک عمارت کی چھت پر عوامی طور پر پیش کیا گیا۔

میٹا کی ’سُپر انٹیلی جنس‘ کیا ہے؟ اس پر کام کیلئے مارک زکربرگ ذاتی طور پر لوگ کیوں چن رہے ہیں؟

اس مشین کا طریقہ کار تین بنیادی مراحل پر مشتمل ہے

سب سے پہلے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو براہِ راست ہوا سے حاصل کیا جاتا ہے۔

پھر پانی کو بجلی کی مدد سے ہائیڈروجن میں تبدیل کیا جاتا ہے (اس عمل کو الیکٹرولیسز کہتے ہیں)۔

ہائیڈروجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ملا کر میتھانول بنایا جاتا ہے، جو آخر میں میتهانول سے پیٹرول بنانے کے عمل سے گزارا جاتا ہے۔

زندہ انسانی دماغ پر چلنے والا کمپیوٹر تیار کرلیا گیا

یہ سارا نظام چھے کونوں والے تین الگ الگ ماڈیولز پر مشتمل ہے، جو قدرتی شہد کی مکھی کے چھتے سے متاثر ہو کر بنائے گئے ہیں۔ یہ ڈیزائن مضبوط بھی ہے اور بآسانی بڑی تعداد میں تیار کیا جا سکتا ہے۔

جہاں دیگر کمپنیاں بڑے کارخانوں میں ایندھن تیار کرنے پر زور دیتی ہیں، وہیں ایرسلَانے چھوٹے سائز کی، مقامی سطح پر چلنے والی مشینیں بنانے پر توجہ دی ہے۔

نظر نہ آنے والی ایک لائن، جو جانور کبھی پار نہیں کرتے، وجہ کیا ہے؟

یہ مشینیں ان علاقوں میں بھی لگائی جا سکتی ہیں جہاں روایتی پیٹرول دستیاب نہیں۔ ہر یونٹ کے ساتھ عام پیٹرول نوزل ہوتا ہے، جس سے گاڑیوں کو اسی طرح ایندھن دیا جا سکتا ہے جیسے کسی پٹرول پمپ پر۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس مشین سے حاصل ہونے والا پیٹرول ”ڈراپ-ان“ ہے، یعنی یہ بغیر کسی تبدیلی کے عام گاڑیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اگر مشین کو قابلِ تجدید توانائی (جیسے شمسی یا ہوا سے بنی بجلی) سے چلایا جائے تو یہ پورا عمل کاربن نیوٹرل ہوتا ہے یعنی جتنا کاربن نکالا جائے، اتنا ہی جذب بھی کیا جاتا ہے۔

ایک ایرسلَا یونٹ روزانہ تقریباً ایک گیلن (4.55 لیٹر) پیٹرول بنا سکتا ہے۔ اگرچہ یہ مقدار کم ہے، لیکن کمپنی کا منصوبہ ہے کہ ایسی کئی مشینیں ملا کر بڑے پیمانے پر پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے وہ بھی بغیر کسی بڑے پلانٹ یا انفراسٹرکچر کے۔

کمپنی کی ہیڈ آف انڈسٹریل ڈیزائن لز وائٹ نے کہا:

”ہم نے ان مشینوں کو چھوٹا، آسان اور قابلِ رسائی بنایا ہے تاکہ جہاں ایندھن کی زیادہ ضرورت ہے، وہیں فوری مدد فراہم کی جا سکے۔“

ایرسلَانے اس مشین کو نہ صرف کارآمد بلکہ سادہ اور ماحول دوست انداز میں تیار کیا ہے۔ اس کے پینل مختلف رنگوں میں ہیں جو ہوا، پانی اور سورج کی علامت ہیں۔

اس میں دوبارہ استعمال ہونے والا فلٹر اور اپنا خصوصی فیول پمپ بھی شامل ہے۔ اس کا ڈیزائن اتنا آسان ہے کہ کوئی بھی شخص، چاہے ماہر نہ ہو، اسے استعمال کر سکتا ہے۔

اس جدید ایجاد نے کئی بڑی صنعتوں کی توجہ حاصل کی ہے، جن میں دنیا کی معروف شپنگ کمپنی میرسک کا سرمایہ کاری شعبہ میرسک گروتھ بھی شامل ہے۔

سمندری صنعت کے لیے ایسی مشینیں بہت فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں، کیونکہ وہ فوسل فیول کے بغیر مقامی سطح پر ایندھن پیدا کر سکیں گی۔

Similar Posts