تصور کریں کہ آپ نے ایک چمکدار سا سیب اٹھایا، اسے اپنی شرٹ پر رگڑ کرکھالیا۔ بظاہر یہ معمولی سی بات لگتی ہے۔
مگر ذرا رک کر سوچیں۔ وہ صاف دکھائی دینے والا سیب دراصل جراثیم، کیمیکلز اور پارسیٹائٹس (کیڑوں) کی ایک پوشیدہ فوج لے کر آ سکتا ہے۔
میٹھے ذائقے اور جازبِ نظر رنگت والی ’چیریز‘ کو زیادہ عرصے تک کیسے محفوظ رکھیں؟
پھلوں اور سبزیوں کو دھونا ایک آسان سی عادت ہو سکتی ہے، مگر اسے نظر انداز کرنے سے آپ کو سنگین صحت کے خطرات کا سامنا ہو سکتا ہےجبکہ وہ چند لمحوں کا دھونا آپ کو پیٹ کی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔
آپ کی سبزیوں اور پھلوں میں کیا چھپا ہو سکتا ہے؟
سبزیاں اور پھل کھیتوں، فیکٹریوں، گوداموں، ٹرکوں اور دکانوں کی طویل سفر طے کرکے آپ کی پلیٹ تک پہنچتے ہیں، اس دوران ان پر یہ چیزیں جمع ہو سکتی ہیں۔
رات میں چائے کافی پینے والے خبردار ہوجائیں، نیند میں ’کیفین‘ کا دماغ پر عجیب اور انوکھا اثر دریافت
خطرناک جراثیم جیسے ای. کولی، لسٹیریا، اور سالمونیلا۔
کیڑے جیسے سائیکلو سپورا اور گیارڈیا۔
کیمیائی باقیات اور پیسٹیسائیڈز
فنگس اور پھپھوند
یہ صرف معمولی نشانیاں نہیں ہیں۔ بعض اوقات، یہ چیزیں صحت کے سنگین مسائل پیدا کر سکتی ہیں، اور بعض کیسز میں ہسپتال میں داخل ہونے یا حتیٰ کہ موت کا سبب بن سکتی ہیں۔
اپنی خوراک میں خشک ناریل کیوں شامل کرنا چاہیے؟
2011 میں امریکہ میں کینٹلوپس سے ہونے والی لسٹیریا وبا کے نتیجے میں 30 سے زیادہ اموات ہوئیں۔ ای. کولی کی وجہ سے رومین سلاد نے درجنوں افراد کو ہسپتال پہنچایا۔
ایسے انفیکشنز بوڑھوں، بچوں، حاملہ خواتین اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کے لیے خاص طور پر خطرناک ہو سکتےہیں۔
ایک بڑا مفروضہ یہ ہے کہ اگر پھل یا سبزی صاف نظر آئے تو وہ محفوظ ہو گی۔ حقیقت میں، جراثیم اور کیمیکلز ہمیشہ نظر نہیں آتے۔ بس ایک کپڑے سے پونچھنا یا تھوڑے سے پانی کا چھڑکاؤ کرنا کافی نہیں ہے۔
ماہرین کی رائے ہے کہ کھلے پانی سے اچھی طرح سے دھونا اور ہاتھوں سے نرم مسح کرنا سب سے زیادہ مؤثر ہے، اور آخر میں صاف تولیہ سے خشک کرنا بہتر ہوتا ہے۔
اگرچہ نامیاتی سبزیوں میں مصنوعی کیمیکلزنہیں ہوسکتا مگر یہ ابھی بھی قدرتی کھادوں (جیسے گوبر) سے متاثر ہو سکتی ہیں اور ان پر بیکٹریا بھی ہو سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ نامیاتی سبزیاں بھی دھونا ضروری ہے، ان پر بھی کوئی چھوٹ نہیں۔
وہ سبزیاں اور پھل جو زیادہ خطرناک ہیں
کچھ سبزیاں اور پھل زیادہ آلودہ ہ ہوتے ہیں، ان کو خصوصی طور پر دھونا ضروری ہے۔
پتے والی سبزیاں (کلے، سلاد پتے،پالک) مٹی اور بیکٹریا کو آسانی سے پکڑ لیتی ہیں۔
بیریز نازک اور زیادہ ہاتھوں سے چھوئے جانے والے۔
سیب، آڑو، ناشپاتی اکثر موم یا پیسٹی سائیڈ ریزیڈیوز سے ڈھانپے جاتے ہیں۔
موزے چونکہ ہم چھلکا نہیں کھاتے، لیکن جب ان کو کاٹتے ہیں تو جراثیم اندر منتقل ہو سکتے ہیں۔
انگور، چیری ٹماٹرپر زیادہ سطح ہوتی ہے جس سے جراثیم پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے
یہاں تک کہ“کھانے کے لیے تیار“ سلاد کو بھی دھونا ضروری ہے۔
سبزیوں اور پھلوں کو دھونے کا صحیح طریقہ
برتن دھونے والا صابن یا بلیچ استعمال نہ کریں، یہ کھانے کے لیے نہیں ہیں۔
ٹھنڈے پانی سے دھوئیں اور ہلکا ہاتھ لگا کر مٹی اور جراثیم کو ہٹا دیں۔
سخت چھلکے والے پھلوں جیسے آلو، گاجر اور ککڑی کے لیے برش کا استعمال کریں
صاف تولیہ یا کاغذ کے تولیے سے ٓاچھی طرح خشک کریں تاکہ جراثیم ختم ہو جائیں۔
استعمال سے پہلے دھوئیں۔ سبزیوں اور پھلوں کو زیادہ دن تک دھو کر نہ رکھیں کیونکہ اس سے پھپھوندھ لگ سکتی ہے۔
چھلکے والے پھل بھی دھونا ضروری ہیں
یہ سمجھنا کہ آپ کو کیلے یا سنترہ دھونے کی ضرورت نہیں، غلط ہے۔ جب آپ چھلکا اُتار کر اندرونی حصے کو چھوتے ہیں، تو جو کچھ باہر تھا وہ اندر منتقل ہو جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ سب کچھ دھوئیں، چاہے وہ چھیلنے والا پھل ہو۔
دیکھا جائے تو، سبزیوں اور پھلوں کو دھونا زیادہ مشکل یا وقت طلب نہیں ہوتا۔ لیکن اگر آپ یہ قدم نہیں اٹھاتے تو آپ کو اس کی بڑی قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔ صرف دس سیکنڈ کا دھونا آپ کو پیٹ کی تکالیف، الٹی یا اس سے زیادہ سنگین بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔
تو اگلی بار جب آپ خوشبو دار آڑو یا انگوٹھ کی بوری اٹھائیں، تو اسے پانی کے نیچے دھونا نہ بھولیں۔ آپ کا معدہ (اور آپ کی صحت) آپ کا شکریہ ادا کرے گا۔