نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری، ویڈیو ثبوت قابل قبول قرار

0 minutes, 0 seconds Read

سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل ہے جس میں عدالت نے اہم قانونی نکات اور شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے سزا کی توثیق کی۔

تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ کہ بغیر عینی گواہ کے ویڈیو ثبوت قابل قبول ہیں اور مستند فوٹیج خود اپنے حق میں ثبوت بن سکتی ہے، بینک ڈکیتی کیس میں بھی بغیر گواہ ویڈیو فوٹیج کو قبول کیا جاتا ہے ۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ امریکی عدالتوں میں سائلنٹ وِٹنس کو تسلیم کیا گیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ مجرم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو بے رحمی سے قتل کیا مجرم کسی بھی ہمدردی کے قابل نہیں۔

عدالت نے قتل کے جرم میں سزائے موت برقرار رکھی جبکہ زیادتی کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی۔

سزائے موت برقرار: سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا

عدالت نے شریک ملزمان محمد افتخار اور محمد جان کی سزائیں بھی برقرار رکھی ہیں۔ جسٹس علی باقر نجفی نے اس فیصلے پر اضافی نوٹ تحریر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

Similar Posts