پارلیمانی سفارتی وفد کے سربراہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہوسکتا ہے۔
بلاول بھٹو نے نے بی بی سی اردو کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے بارے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے اور امریکا میں بھی بھارت کے حامی اس حقیقت کو تسلیم کر چکے ہیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا مؤقف سچ پر مبنی اور بہت تگڑا ہے‘۔ جسے دنیا بھر میں پذیرائی مل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا بخوبی جانتا ہے کہ پاکستان دہشت گرد گروہوں کے ساتھ کس طرح نمٹتا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے تمام تقاضے پورے کیے، اور امریکا سمیت پوری عالمی برادری نے اس عمل کو قریب سے دیکھا، جس کے نتیجے میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کیا گیا۔
بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی سفارتی وفد برسلز پہنچ گیا، وزیراعظم کا اہم دورہ یو اے ای آج
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پاکستان دنیا کے سامنے امن کا پیغام لے کر آیا ہے اور موجودہ کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے ممکنہ جوہری تنازع کے سائے میں سفارتی گفتگو کا راستہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقات ہو رہی ہے، وہ نہ صرف پاکستانی مؤقف کو سن رہے ہیں بلکہ اسے سراہ بھی رہے ہیں اور پاکستان کی سفارتی کوششوں میں دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔
پانی کے مسئلے پر بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان کے لیے پانی کی سپلائی بند کی تو جواباً بھارت کے ساتھ بھی ویسا ہی سلوک ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے جیسے عالمی معاہدوں کو پامال کرنا نہ صرف خطے کے لیے خطرناک ہے بلکہ بھارت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
امریکا اگر بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی بات چیت تک لائے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا، بلاول
بلاول بھٹو نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ پاکستان کے اقدامات اور قربانیوں کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جا رہا ہے، اور بھارت کی طرف سے لگائے گئے الزامات کسی بھی ثبوت سے محروم ہیں، جس کا اعتراف خود امریکا میں موجود بھارت نواز حلقے بھی کر چکے ہیں۔
انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ”ٹیمو ورژن“ قرار دینے کے اپنے بیان پر بھی وضاحت دی کہ یہ الفاظ دانستہ استعمال کیے گئے تاکہ بات کم الفاظ میں سمجھ آ جائے۔ ان کے مطابق یہ بیان ڈیجیٹل دور کی حکمتِ عملی کے تحت تھا، اور اس کا مقصد عالمی سطح پر توجہ حاصل کرنا تھا۔
پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کو مسترد کردیا
خیال رہے کہ بلاول بھٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا، ’مودی کو دیکھیں وہ لگتا ہے نیتن یاہو کی ٹیمو کاپی ہیں، سستی کاپی۔ ہم انڈیا کی حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ بدترین قسم کی مثالوں سے متاثر نہ ہو۔‘
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر امن کا پیغام لے کر آیا ہے اور جوہری تصادم جیسے خطرناک پس منظر میں مذاکرات ناگزیر ہیں۔