وزیراعظم کے معاون خصوصی اور منسٹر انچارج برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان کا پروگرام روبرو میں بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا میں ایک انڈسٹریل پالیسی لے کر آ رہا ہوں وزیراعظم کے نظریے کے مطابق جس سے ملک میں استحکام ائے گا یہ پانچ سال کی پالیسی ہوگی یہ پالیسی جولائی میں آئے گی اس پالیسی سے ہم مسائل کی نشاندہی کریں گے اور تمام درپیش مسائل کا حل ہمیں ملے گا۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں میزبان شوکت پراچہ کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے ہارون اختر خان نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار صنعتوں پر ہے اور ملک میں روزگار کے مواقع بڑھانا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا ہمیں نجی سیکٹر کو ترغیب دینی ہوگی کہ وہ زیادہ سے زیادہ کارخانے لگائیں تاکہ روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو سکے۔
ہارون اختر خان نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے ہمارے ہاتھ بندھ جاتے ہیں اس لیے ایک نئی انڈسٹریل پالیسی پر کام جاری ہے جو جولائی میں پیش کی جائے گی۔
انہوں نے یقین دلایا کہ یہ پانچ سالہ پالیسی ملک میں استحکام لانے میں مدد دے گی اور تمام مسائل کے حل کی رہنمائی کرے گی۔
پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر علی پرویز ملک نے سیاست میں تنخواہوں اور مراعات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا پاکستان میں ہر چیز سیاست کی نذر ہو جاتی ہے۔ وزیر کے طور پر کسی کو تنخواہ نہیں ملتی، جبکہ پارلیمنٹرین کی تنخواہ مقررہ ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عہدے کے حساب سے مراعات دی جانی چاہئیں اور سالہا سال تنخواہ اور مراعات میں اضافہ نہ ہونے کے باعث مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ جب کوئی بڑا اضافہ ہوتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے بھونچال آ گیا ہو۔
علی پرویز ملک نے کہا انہوں نے سوال اٹھایا کہ ”کیا لوگ پیٹ پر پتھر باندھ کر سیاست میں آئیں گے؟ مشکل حالات میں بڑا اضافہ مناسب نہیں ہے۔“