وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف مالیاتی سال 26-2025 کے بجٹ کا خلاصہ پیش کیا بلکہ ملکی، علاقائی اور عالمی صورتحال پر بھی مؤقف دیا۔
مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کا آغاز اسرائیل کے ایران پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت سے کیا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے کھلی ریاستی دہشتگردی کی ہے، جس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ ایران سے ہمارا تاریخی تعلق ہے، اور ہم اس دکھ کی گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ اسمبلی نے گزشتہ روز متفقہ طور پر اسرائیل کے حملے کے خلاف قرارداد منظور کی، جسے فوراً وزارت خارجہ کو بھی بھیج دیا گیا۔انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک انسانی مسئلے پر سب کو متحد ہونا چاہیے تھا لیکن اپوزیشن نے شور شرابہ کر کے قرارداد کو دبانے کی کوشش کی۔ مجھے نہیں معلوم وہ کس ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے بجٹ میں وفاقی حکومت کے رویے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاق نے بجٹ سے صرف ایک دن پہلے ہمیں بتایا کہ 105 ارب روپے کم دیں گے۔ ابھی تک وفاق سے 422.3 ارب روپے کم مل چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے مطابق بجٹ بنا رہی ہے، جس کے تحت بڑی رقم بچا کر رکھنی ہے، خرچ نہیں کی جا سکتی۔
سندھ کا 38 ارب 45 کروڑ خسارے کا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین اور پینشن میں اضافہ
مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ آئندہ مالی سال کا کل بجٹ 3.45 کھرب روپے ہے، جس میں 1 کھرب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے۔ 590 ارب روپے ترقیاتی اسکیموں پر خرچ کیے جائیں گے اور 1460 ترقیاتی اسکیمیں مکمل کی جائیں گی۔اس کے علاوہ مقامی حکومتوں کے لیے 132 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اسی طرح زراعت کے لیے 22.5 ارب روپے اور ٹرانسپورٹ کے لیے 59.6 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد اضافہ اور گریڈ 17 سے 22 تک 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا جب کہ تنخواہوں اور پنشن کے لیے 1.1 کھرب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ تعلیم، صحت، توانائی اور داخلہ کے شعبوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا گیا۔ تعلیم کے لیے 18 فیصد اضافہ،صحت کےلیے 11 فیصد اضافہ اور توانائی کے لیے بجٹ میں 16.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے مشکلات کے باوجود ترقیاتی اخراجات بڑھائے ہیں۔ یہ پیپلزپارٹی کا 17واں مسلسل بجٹ ہے اور ہم عوامی توقعات پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔