ٹیمپرڈ گاڑیاں قانونی طریقے سے خریدنے والوں کیلئے بُری خبر آ گئی ہے کیونکہ اب ٹیمپرڈ شدہ چیسز نمبر یا نئی مہر والی گاڑی غیر قانوی تصور ہوگی ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے فنانس بل میں شامل قانونی تجویز کی حمایت کر دی ہے ، ایسی گاڑی پکڑے جانے پر اسمگل شدہ ہی قرار پائے گی اور اسے تلف کر دیا جائے گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیمپرڈ، کٹ اینڈ ویلڈ، اور ری اسٹیمپڈ چیسیس والی گاڑیوں کوضبط کرنے کے ایک ماہ کے اندرتلف کرنے کی سفارش کی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کااجلاس ہفتے کو منعقدہ ہوا، کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں منصفانہ ٹیکس، ایف بی آر کی نگرانی، اور ٹیمپرڈ گاڑیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جیسے اہم امورکاجائزہ لیا گیا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمودلنگڑیال نے کمیٹی کوتفصیلی بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی 95 فیصد آبادی ٹیکس دینے کی سکت نہیں رکھتی، 5 فیصد دولت کوکنٹرول کررہے ہیں، ملک کے اعلیٰ ترین ایک فیصد گھرانوں کی سالانہ آمدنی 1 کروڑ روپے ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ٹیکس نیٹ میں وسعت کی بجائے امیروں پر مؤثر ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کہ ملک میں صرف 60 لاکھ افراد ٹیکس فائلر ہیں، جبکہ 132 ملین افراد (18 سال سے کم عمر یا بزرگ) افرادی قوت کا حصہ ہی نہیں، 6 کروڑ 70 لاکھ افراد بے روزگار ہیں جن میں بڑی تعداد تعلیم یافتہ خواتین کی ہے۔
اجلاس میں ٹیمپرڈ، کٹ اینڈ ویلڈ، اور ری-اسٹیمپڈ چیسیس والی گاڑیوں کو اسمگل شدہ قرار دینے کی ترمیم منظور کر لی گئی، خواہ وہ کسی بھی رجسٹریشن اتھارٹی میں رجسٹرڈ کیوں نہ ہوں۔ چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا کہ ایسی گاڑیاں ضبط کر کے تباہ کر دی جائیں گی، انہیں نیلامی کے لیے پیش نہیں کیا جائے گا، اصولاً ان گاڑیوں کو آگ لگا دینی چاہیے تاکہ پرزے بھی دوبارہ استعمال نہ ہوں۔
کمیٹی نے ایسی گاڑیوں کو ضبط کرنے کے 30 دن کے اندر اندر تلف کرنے کی سفارش کی۔ اجلاس میں پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے گرینڈ پیرنٹس چوزوں پر کسٹمز ڈیوٹی صفر کرنے کی تجویز دی۔ سندھ چیمبر آف ایگریکلچر نے ری-کنڈیشنڈ ٹریکٹرز سمیت درآمدی ٹریکٹرز پر کسٹمز ڈیوٹی 15 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کرنے کی سفارش کی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال، سیکریٹری کامرس جواد پال، سینیٹرز فاروق ایچ نائیک، شبلی فراز، انوشہ رحمان، احمد خان، محمد عبدالقادر، دانش کمار، اور مسرور احسب نے شرکت کی۔