ایران-اسرائیل کشیدگی: آبنائے ہرمز کی بندش کا خدشہ، عالمی معیشت خطرے میں

0 minutes, 0 seconds Read

ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے جہاں مشرق وسطیٰ میں سلامتی کی صورتحال کو خطرے میں ڈال دیا ہے، وہیں عالمی معاشی بحران کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی جارحیت نہ روکی گئی تو وہ آبنائے ہرمز کو ہر قسم کی بحری آمدورفت کے لیے بند کر سکتا ہے۔

ایرانی حکام کے اس اعلان کے بعد عالمی منڈیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، کیونکہ آبنائے ہرمز دنیا کی سب سے اہم اور حساس آبی گزرگاہوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ آبی راستہ خلیج فارس کو خلیج عمان اور بحر ہند سے ملاتا ہے اور ایران و عمان کے درمیان واقع ہے۔ محض انتالیس کلومیٹر چوڑی یہ تنگ آبی پٹی روزانہ سترہ سے بیس ملین بیرل تیل کی ترسیل کا ذریعہ ہے۔

یہ گزرگاہ سعودی عرب، ایران، عراق، کویت، قطر، بحرین اور متحدہ عرب امارات جیسے اہم تیل پیدا کرنے والے ممالک کی عالمی منڈیوں تک رسائی کا واحد اور کلیدی ذریعہ ہے۔ دنیا کے تقریباً 20 فیصد خام تیل کی نقل و حمل اسی راستے سے ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر آبنائے ہرمز بند ہو گئی تو تیل اور گیس کی عالمی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے نہ صرف ایندھن مہنگا ہوگا بلکہ اشیائے خورونوش سے لے کر صنعتی پیداوار تک ہر شعبہ متاثر ہوگا۔ اس کے اثرات دنیا بھر کی معیشتوں پر براہِ راست مرتب ہوں گے۔

ایران ماضی میں بھی متعدد بار خبردار کر چکا ہے کہ اگر اس پر اقتصادی پابندیاں برقرار رہیں یا جنگ کا خطرہ پیدا ہوا تو وہ اس آبی راستے کو بند کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا، برطانیہ اور دیگر مغربی طاقتیں پہلے ہی اس علاقے میں بحری افواج تعینات کیے ہوئے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کی صورت میں تجارتی نقل و حمل کو محفوظ بنایا جا سکے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آبنائے ہرمز محض ایک آبی گزرگاہ نہیں بلکہ توانائی کی عالمی شہ رَگ ہے، جس کی سلامتی اور کھلا رہنا عالمی معیشت کے لیے ناگزیر ہے۔ بین الاقوامی برادری پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ دنیا ایک نئے معاشی بحران سے بچ سکے۔

Similar Posts