ایران کا اسرائیل پر ایک اور بڑا حملہ کر دیا، رات گئے اسرائیل کے وسطی اور شمالی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے پہلے راؤنڈ میں سو اور دوسرے راؤنڈ میں پچاس میزائل داغے۔ کئی میزائل راستے میں تباہ، متعدد اہداف تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب دھماکوں سے گونج اٹھا۔ ساحلی شہر حیفہ میں آئل ریفائنری سمیت متعدد مقامات پر آگ لگ گئی۔
مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی ایک اور خطرناک موڑ اختیار کر گئی ہے۔ ایران نے رات گئے اسرائیل پر ایک اور بڑا حملہ کرتے ہوئے تل ابیب، مقبوضہ بیت المقدس اور ساحلی شہر حیفہ سمیت کئی علاقوں کو بیلسٹک میزائلوں اور ہائبرڈ ڈرونز سے نشانہ بنایا۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، اس حملے میں 150 بیلسٹک میزائل داغے گئے جن کا ہدف اسرائیل کی اہم تنصیبات، خصوصاً حیفہ میں واقع آئل ریفائنری تھی۔ حملے کے نتیجے میں ریفائنری میں آگ بھڑک اٹھی، جس پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی میزائل حیفہ اور تامرا بستی میں گرے، جس سے کئی عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ تل ابیب اور شمالی اسرائیل میں دھماکوں کی آوازیں دیر تک سنی جاتی رہیں جبکہ پورے ملک میں خطرے کے سائرن ایک بار پھر بج اٹھے۔
اسرائیل کا ایران کی آئل ریفائنری، دفاعی تنصیبات اور ریسرچ ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
ایرانی حملے میں استعمال کیے گئے میزائلوں میں عماد، غدر اور خیبر شکن شامل تھے، جبکہ ایران نے جدید ہائبرڈ ڈرون میزائل سسٹم کا بھی استعمال کیا۔ اسرائیلی آئرن ڈوم دفاعی نظام ان ایرانی عرش ڈرونز کو مکمل طور پر روکنے میں ناکام رہا۔
اسرائیلی فوج نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی جنگی طیارے شمالی اسرائیل کی فضائی حدود میں داخل ہوئے۔ مقبوضہ بیت المقدس میں بھی زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق، حملے میں تین شہری موقع پر ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے، جب کہ بعد ازاں زخمیوں میں مزید چار افراد جانبر نہ ہو سکے۔ اب تک مجموعی طور پر 7 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی شہر بیت یام میں ایرانی حملوں کے بعد 35 افراد لاپتا ہو گئے ہیں۔
ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق، کچھ ایرانی میزائلوں کو اردن کی حدود میں روکا جا رہا ہے تاکہ وہ اسرائیلی سرزمین تک نہ پہنچ سکیں۔
صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے، اور خطے میں ایک بڑی جنگ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے فوری مداخلت اور تحمل کی اپیلیں کی جا رہی ہیں۔