سینیٹ اجلاس میں حکومت کو سخت تنقید کا سامنا رہا، اپوزیشن نے بجٹ کو امیر پرور اور غریب کش قرار دے دیا اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے معاشی مشکلات، قومی پالیسیوں اور پارلیمانی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا۔
سینیٹ اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں حکومت کے بجٹ اور قومی سلامتی کی صورتحال پر بحث ہوئی۔
سینیٹر علی ظفر نے بجٹ کو عوام دشمن اور معیشت شکن قرار دے دیا
سینیٹر علی ظفر نے بجٹ کو عوام دشمن اور معیشت شکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت صرف بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں رکھنے کی کوششوں پر توجہ دے رہی ہے جبکہ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت انتہا پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسز کی بھرمار سے معیشت کا پہیہ جام ہو جائے گا، ایف بی آر کو دیے گئے اختیارات خوف و ہراس پھیلانے کا ذریعہ ہیں اور سولر پر ٹیکس لگا کر حکومت گرین انرجی کی باتوں سے منحرف ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بجٹ ہمیں تباہی کی طرف لے کرجا رہا ہے، بجٹ میں ترقی کے لیے کوئی حکمت عملی نظرنہیں آئی، عدلیہ کے جھوٹے فیصلوں کے اوپر وسائل کا استعمال کیا جارہا ہے، پی ٹی آئی اس بجٹ کے لیے ووٹ نہیں دے گی، یہ بجٹ اگر منظور ہوتا ہے تو تباہی کا سبب بنے گا۔
سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ حکومت غربت پر بمباری کررہی ہے، حکومت کا مڈل کلاس کوختم کرنے کا منصوبہ ہے، بجٹ کو نہیں مانتے، کسانوں اور مڈل کلاس کے ساتھ ہیں، ایسا بجٹ ہوجوسب کے لیے قابل قبول ہو، ایسے بجٹ ناکام ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ایران پردہشت گردی پرحملہ ایک ڈیزائن تھا، ڈیزائن کے مطابق پہلے انڈیا نے پاکستان پر حملہ کیا اور پھر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا۔
دوست محمد اور مسرور احسن نے بجٹ کو ایلیٹ کلاس کا بجٹ قرار دے دیا
دوسری جانب سینیٹر دوست محمد اور سینیٹر مسرور احسن نے بجٹ کو ایلیٹ کلاس کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کراچی، بلوچستان، اور فاٹا جیسے پسماندہ علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
سینیٹر دوست محمد خان
سینیٹر دوست محمد خان نے کہا کہ یہ بجٹ صرف ایلیٹ کلاس کے لیے ہے، ہمارے بھکاری سعودی عرب کے بعد چین سے بھی بھیک مانگ رہے ہیں، زہر قاتل بجٹ پاکستانیوں کو مزید غریب کردے گا، ججز انصاف دینے کے بجائےعدالتوں سے بھاگ جاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ عوام کی سہولت کے لیے بنایا جاتا ہے، مگر یہاں ایسا نہیں ہوتا، فاٹا کے عوام کے حقوق پر دن دیہاڑے ڈاکہ ڈالا گیا، فاٹا کے 85 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔
سینیٹر مسرور حسین
سینیٹر مسرور حسین نے کہا کہ وفاق سے گزارش ہے، باقی صوبوں کو نظر انداز نہ کیا جائے، حیدر آباد سکھر موٹروے کا وعدہ کیا گیا، بجٹ میں اس کے لیے بہت مختصر رقم مختص کی گئی، کراچی کا پانی کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا، کے فور منصوبے کے لیے صرف 3.2 بلین روپے دیے جا رہے ہیں، سولر پینل پر 18 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے پارلیمنٹ میں حاضری کے فقدان پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے این ایچ اے میں مبینہ کرپشن، ڈسکوالیفائیڈ کمپنیز کو نوازنے اور پارلیمنٹ میں حاضری کے فقدان پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ منصوبے میں ڈس کوالیفائی ہوجاتی کے تودوسرا منصوبہ دے دیا جاتا ہے، ڈسکوالیفائیڈ کمپنی کو این ایچ اے نے ایک اورجگہ چارمنصوبے دے دیے، اس کرپشن کو این ایچ اے ڈیفنڈ ہی نہیں کرسکا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے فور کے لئے بجٹ بہت کم رکھا ہے، ایسا بجٹ بنانے سے بہتر تھا نہ بناتے، ملک جنگ کی حالت ہے ، اپ سوئمنگ کررہے ہیں، ملک کا اللہ حافظ ہے، سفارتی کمیٹی میں اپوزیشن کا ایک رکن بھی ساتھ نہیں تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چئیرمین سینیٹ اور اسپیکر اسپیکر قومی اسمبلی کی 16،16 لاکھ تنخواہیں ہوگئیں، ایوان میں 5 ممبر بیٹھے ہیں، ایسے ملک نہیں چلے گا، کشمیر کے لیے ہم ریلیاں نکالتے تھے آپ بھی نکالیں۔
سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ انڈیا نے پاکستان پرحملہ کیا تو ہم سب متحد ہو گئے، پوری قوم اپنی افواج کے ساتھ کھڑی رہی، انڈیا کے ساتھ جو ہوا وہ دنیا کومنہ دکھانے کے لائق نہیں، میں کہتا ہوں خواجہ آصف کو پان کھلائیں، جب تک امن ہوتا وزیر دفاع کچھ نہ بول سکیں، وزیردفاع نے ان حالات میں جو بولا اس کو سُن کرشرم محسوس ہوئی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام پارٹیوں کا وفد بیرون ملک گیا اور پاکستان کا پیغام دیا، یہ وفد تمام پارٹیوں سےنہیں ،صرف حکومتی ارکان پرمشتمل تھا، وفد میں مولانا عبدالواسع کوساتھ لے جاتے وہ دعا تو دیتے۔
اسحاق ڈار نے ایوان کو یو این اجلاس، ایران سے رابطوں اور فیک نیوز کے خطرات سے آگاہ کیا
اجلاس قائد ایوان، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے ایوان کو یو این اجلاس، ایران سے رابطوں اور فیک نیوز کے خطرات سے آگاہ کیا اور کہا کہ جنگ کوئی مذاق نہیں، پوری قوم کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
اپوزیشن لیڈر شبلی فراز
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ جو ایران کے ساتھ ہوا، وہ کل پاکستان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، ہم ایک ایٹمی قوت ہیں یہ بات لوگوں کو ہضم نہیں ہوتی، ہمیں کسی کوبات کو ہلکا نہیں لینا چاہیئے، ہمیں محتاط رہنا پڑے گا۔
سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے ریاستی اداروں کی سیاست پر سوال اٹھادیے
سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے ریاستی اداروں کی سیاست پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر ہم لڑتے رہے تو بیرونی قوتیں فائدہ اٹھائیں گی۔
عطا الرحمان نے کہا کہ اگر ادارے سیاست کریں گے تو سیاسی باتیں سننا پڑیں گی، اتنے کمزور نہیں جتنا ریاستی اداروں نے ہمیں سمجھا ہوا ہے، اگر ہم امن کی بات کرتے ہیں تو ہمیں یہ ملک اورریاست عزیز ہے، اس وقت جو خطہ کی حالت ہے، ہمیں اس پر توجہ دینی چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے ایسے نہیں کہا کہ ایران کے بعد پاکستان کی باری ہے، ہم اگر آپس میں لڑتے رہے تو بین الاقوامی قوتوں کو فائدہ ہوگا، صورتحال ایسی رہی تو ہم پھر سے ملک کو توڑنے کی طرف جارہے ہیں۔
سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے مزید کہا کہ ہمیں کس چیزکی سزا دی جا رہی ہے؟ پاک بھارت کشیدگی میں سب بھلا کرپاکستان کے لیے ہرممکن کوشش کی مگر میرا بھائی، میرا بھتیجا محفوظ نہیں، ہمیں بھی سیکیورٹی چاہیئے، ہمیں معلوم ہے حکومتیں کیسے بنتی اور بگڑتی ہیں، ہمیں اپنے ہی ملک میں بے عزت کیا جائے گا؟
سینیٹر فیصل واوڈا
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ اس وقت ملک کا بجٹ مختلف حالات میں بن رہا ہے، مے ڈے کی کال سے سب کو خبردار کرنا چاہتا ہوں، موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر کسانوں کے مسائل پر توجہ دینا ہوگی، خدشہ ہے ڈالر اوپر جانا شروع ہوجائے گا جسے 2 سال سے روکے رکھا گیا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ گندم کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے، آنے والے دنوں میں فوڈ سیکیورٹی کا معاملہ ہوسکتا ہے، موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھ کر کسانوں کے لیے پالیسی مرتب کی جائے، چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ تعاون کیا، ایک ہزار گاڑیاں بھی دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیرخزانہ بھی نیک نیتی سے اپنا کام کررہے ہیں، نیب، پولیس، ایف آئی اے اینٹی کرپشن سب کے سب گرفتاریاں کریں گے، یہ کھانے پر، اٹھنے بیٹھنے پر، سانس لینے پر ہتھکڑیاں لگائیں گے، اگر ایف بی آر نے گرفتاریاں کرنی ہیں تو سب کو گرفتار کرلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امپورٹ پالیسی کو احتیاط سے بنایا جائے، خدشہ ہے ڈالر کی قدر بڑھنا شروع ہوجائے گی، این ایف سی کو صحیح نہیں کریں گے تو آگے بجٹ مشکل ہوجائیں گے، این ایف سی میں صوبوں کو بٹھانا لازمی ہے، این ایف سی کے بغیر آئندہ بجٹ بہت مشکل ہوجائے گا۔
سینیٹر منظور احمد کاکڑ
سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں 2 بھائیوں کو دہشت گردوں نے قتل کیا ہے، نجیب کاکڑ کو گولی مارکرشہید کیا گیا، وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اس پرسختی سے ایکشن لیں۔
ایوان میں حاضری پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ بعدازاں سینیٹ اجلاس کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔