خیبرپختونخوا کےبجٹ میں عوام پر نیا بوجھ ، شادی ہالز پر 50 ہزار کا نیا ٹیکس تجویز

0 minutes, 0 seconds Read

خیبر پختونخوا کے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں ریلیف کی بجائے عوام کی جیب پر ایک اور مالی وار کی تیاری کر لی گئی ہے۔ مجوزہ بجٹ میں شادی ہالز میں ہر تقریب پر 50 ہزار روپے نیا ٹیکس عائد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، جس نے نہ صرف شہریوں بلکہ شادی ہال مالکان کو بھی شدید پریشان کر دیا ہے۔

شادی ہالز میں پہلے ہی وفاق اور صوبے کے مختلف اداروں کو ٹیکس دیا جاتا ہے۔ ایف بی آر کو فائلرز 10 فیصد جبکہ نان فائلرز 20 فیصد تک ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی ہر تقریب پر 11 فیصد ٹیکس وصول کرتی ہے، جو کہ تقریباً 25 ہزار روپے بنتا ہے۔ اب مزید 50 ہزار روپے کا مجوزہ ٹیکس شہریوں اور کاروباری طبقے کے لیے ایک نیا مالیاتی بوجھ بن کر سامنے آ رہا ہے۔

پشاور کے ایک شادی ہال مالک سعد خان نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مہنگائی کے باعث عوام نے شادی کی تقریبات کو محدود کر دیا ہے۔ پہلے جہاں 500 مہمان مدعو کیے جاتے تھے، اب وہی تعداد 200 سے 300 تک محدود ہو چکی ہے۔ نئے ٹیکس سے ہمارے کاروبار کو مزید دھچکا لگے گا۔

شادی ہال انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ یہ ایک سیزنل کاروبار ہے، جس میں چھ مہینے مالکان کو اپنی جیب سے تنخواہیں دینی پڑتی ہیں۔ اب نئے سیزن میں عوام سے مزید 50 ہزار روپے نکالنا مشکل ہو جائے گا، جس سے نہ صرف کاروبار متاثر ہوگا بلکہ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

صوبائی حکومت کی جانب سے اس تجویز کو حتمی شکل دیے جانے کی صورت میں یہ فیصلہ عوامی سطح پر شدید ردعمل کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پہلے ہی معاشی دباؤ انتہا پر ہے۔

Similar Posts