سینیٹ کمیٹی کا فاٹا پاٹا میں سیلز ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ

0 minutes, 0 seconds Read

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں فاٹا اور پاٹا کو دی گئی ٹیکس چھوٹ اور سولر پلیٹس پر مجوزہ 18 فیصد ٹیکس پر تفصیلی غور کیا گیا۔

اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا پاٹا کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے لیے کمیٹی قائم کی گئی تھی، جس نے پاکستان بھر کے مختلف چیمبرز سے ملاقاتیں کیں۔ وزیر خزانہ کے مطابق تمام چیمبرز نے فاٹا اور پاٹا کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کی مخالفت کی اور بتایا کہ اس سہولت کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ رانا ثناءاللّٰہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے فاٹا پاٹا پر 10 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی سفارش کی تھی۔

سینیٹر محسن عزیز نے تجویز دی کہ فاٹا پاٹا میں سیلز ٹیکس کی شرح 12 فیصد کی جائے، جب کہ سینیٹر عبدالقادر نے یہ شرح 18 فیصد تک لے جانے کی سفارش کی۔ سینیٹر شبلی فراز نے سوال اٹھایا کہ ان علاقوں میں انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا مستقبل کیا ہوگا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہماری طرف سے اگر 18 فیصد ٹیکس نافذ کیا جائے تو ہمیں ریونیو ملے گا۔ کمیٹی کے اراکین کی اکثریت نے بھی ٹیکس کی شرح بڑھانے کی حمایت کی۔

دوسری جانب کمیٹی نے سولر پلیٹس پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ اراکین کمیٹی نے سخت الفاظ میں کہا کہ غریب عوام سولر پلیٹس لگوا کر مہنگی بجلی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ایسے میں ٹیکس عائد کرنا ظلم کے مترادف ہوگا۔

سینیٹر احمد خان نے انکشاف کیا کہ ٹیکس کے اعلان سے قبل بڑے کاروباری افراد نے سولر پلیٹس کا ذخیرہ کیا اور غیر قانونی منافع کمایا۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے واضح اعلان کیا کہ کمیٹی سولر پر مجوزہ 18 فیصد ٹیکس کو مسترد کرے گی اور یہ تجویز فنانس بل سے واپس لی جائے گی۔

Similar Posts