قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ تقریر کے دوران ایم کیو ایم اراکین اسمبلی نے شازیہ مری سے مطالبہ کیا کہ صرف سندھ کی باتیں کیوں کر رہی ہیں، کراچی کی بات کریں، ، پی پی رہنما غصے میں آ گئیں، کہا کراچی کسی کی جاگیر نہیں، سندھ کا شہر ہے۔ کوئی الگ نہیں کرسکتا۔ نہ کرنے دیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایران اسرائیل تنازع اور بجٹ پر بحث کے دوران حکومتی اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان تلخ کلامی نے ایوان کا ماحول کشیدہ کر دیا۔
اجلاس کے دوران جب پی پی رہنما شازیہ مری نے بجٹ تقریر میں سندھ کے لیے کم فنڈز کا بار بار ذکر کیا مگر کراچی کا نام نہ لیا، تو ایم کیو ایم ارکان برہم ہو گئے۔
ایم کیو ایم کے امین الحق نے شازیہ مری سے سوال کیا کہ کراچی کی بات کیوں نہیں؟ اگر لاہور اور اسلام آباد میں گرین لائن بن سکتی ہے تو سندھ حکومت کراچی میں کیوں نہیں بنا سکتی؟
جواباً شازیہ مری نے سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا، کراچی کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، سندھ کا شہر ہے، کوئی الگ نہیں کر سکتا اور نہ کرنے دیں گے۔
ان الفاظ پر ایم کیو ایم ارکان، بالخصوص آسیہ اسحق اور دیگر خواتین اراکین نشستوں پر کھڑی ہوگئیں اور ایوان میں شدید احتجاج کیا، جس کے باعث شور شرابے کا ماحول بن گیا۔
اجلاس میں بجٹ پر جاری بحث میں پی پی پی کی طرف سے عبدالقادر گیلانی نے پارٹی مؤقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو بجٹ ووٹ نہ دینے کے بجائے ٹوکن واک آؤٹ کیا جائے گا، تاہم حکومت کو گرنے نہیں دیا جائے گا۔
ادھر وفاقی وزیر آبی وسائل میاں معین وٹو نے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے خلاف پاکستان ہرعالمی فورم پر جائے گا، اگر بھارت نے پانی روکا تو اسے جنگ سمجھا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ زیرِ تعمیر ڈیموں پر کام کی رفتار تیز کی جائے گی۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت اجلاس میں بجٹ پر بحث جاری تھی کہ اجلاس کل گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
ایران اسرائیل کشیدگی پر تمام جماعتوں نے مشترکہ طور پر ایران کے دفاع کے حق کی حمایت کی، اور اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی۔