چین جو دنیا میں سب سے زیادہ کوئلہ پیدا اور استعمال کرتا ہے، اب بند شدہ کوئلہ کانوں کو شمسی توانائی کے منصوبوں میں بدل کر نہ صرف ماحول دوست توانائی کے حصول کی طرف قدم بڑھا رہا ہے بلکہ شمسی پینلز کی ضرورت سے زائد پیداوار کے مسئلے پر بھی قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔
غیر سرکاری ادارے گلوبل انرجی مانیٹر (GEM) کی تازہ رپورٹ کے مطابق، چین میں 90 پرانی کوئلہ کانیں اب شمسی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں بدل چکی ہیں، جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 14 گیگاواٹ ہے، جبکہ مزید 46 منصوبے منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہیں، جو 9 گیگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
شمسی توانائی میں چین کی بالادستی، حریفوں نے تکنیکی برتری کی کوششیں تیز کردیں
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایسے منصوبے زمین کی بحالی، مقامی روزگار اور صاف توانائی کے فروغ کو یکجا کرتے ہیں۔ GEM کے پراجیکٹ مینیجر وو چنگ چنگ کے مطابق: ’یہ ایک نادر موقع ہے کہ مختلف اہداف کو ایک ساتھ حاصل کیا جائے۔‘
چین کے علاوہ آسٹریلیا، امریکہ، یونان سمیت 14 دیگر ممالک میں بھی ایسے منصوبے زیر غور ہیں تاہم ان میں سے زیادہ تر منصوبے ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔
GEM کے مطابق دنیا بھر میں 2010 کے بعد سے 6000 سے زائد کوئلہ کانیں بند ہو چکی ہیں اور مزید بندشوں کی توقع ہے۔ صرف 2020 کے بعد سے 300 سے زائد سطحی کوئلہ کانیں بند کی گئی ہیں، جن میں سے 127 بڑی کانیں 2030 تک بند ہونے والی ہیں۔
سولرپینلز اب سورج کے بجائے ’چندا ماما‘ کی بدولت روشنی پیدا کریں گے
ان بندشوں سے حاصل ہونے والی زمینوں پر اگر شمسی توانائی کے منصوبے لگائے جائیں تو دنیا بھر میں 288 گیگاواٹ تک بجلی حاصل کی جا سکتی ہے، جو موجودہ عالمی شمسی پیداوار کا تقریباً 15 فیصد بنتی ہے۔ ان منصوبوں سے لگ بھگ 2.6 لاکھ مستقل ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی جو امریکہ کی موجودہ کوئلہ کان کنی کی افرادی قوت سے پانچ گنا زیادہ ہیں۔
GEM کے ایک اور ماہر رائن ڈرِسکل ٹیٹ نے کہا: ’یہ منصوبے محض توانائی کی تبدیلی نہیں بلکہ سماجی اور سیاسی پیغام بھی رکھتے ہیں یہ منصوبے علامتی طور پر ”ترک کرنے“ کو ”تعمیر نو“ میں بدل دیتے ہیں اور ایک منصفانہ توانائی منتقلی کی علامت بنتے جا رہے ہیں۔‘
چین میں شمسی توانائی کے سازوسامان بنانے والے ادارے جیسے JinkoSolar بھی اس سلسلے میں فعال ہیں۔
اب گھر کی دیواروں سے بجلی بنانا ممکن، سولر پینٹ متعارف
اس وقت چین کی شمسی صنعت کو گھریلو مانگ میں کمی اور امریکہ و یورپ کی جانب سے تجارتی رکاوٹوں کا سامنا ہے جس سے شمسی پینلز کی ضرورت سے زائد پیداوار میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
دسمبر میں چین کی 33 بڑی کمپنیوں نے اس اضافی پیداوار کے خلاف ایک ”خود احتسابی معاہدے“ پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت پیداوار پر حد بندی اور قیمت کی کم از کم سطح قائم کرنے کا عہد کیا گیا ہے۔