مودی سرکار کا دوغلا چہرہ بے نقاب: گاؤ رکھشا کا راگ، مگر گائے کا گوشت بیچ کر اربوں ڈالر کی کمائی

0 minutes, 0 seconds Read

بھارت میں نریندر مودی حکومت کا ایک اور منافقانہ پہلو دنیا کے سامنے آ گیا۔ ایک طرف گاؤ رکھشا کے نام پر مسلمانوں پر تشدد، قتل اور قربانی پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، تو دوسری جانب یہی مودی سرکار دنیا بھر میں گائے کا گوشت فروخت کرکے سالانہ اربوں ڈالر کماتی ہے۔ بھارت، جسے مودی کے حمایتی ”شائننگ انڈیا“ کہتے ہیں، آج چکا ہے۔

ایک طرف مودی سرکار اور اس کے شدت پسند حواری گاؤ ماتا کی رکھشا کا نعرہ بلند کرتے ہیں، ووٹ بینک کے لیے مذہبی جذبات بھڑکاتے ہیں، اور مسلمانوں کو عیدالاضحیٰ پر بھی قربانی کی اجازت نہیں دیتے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہی بھارت لاکھوں ٹن گائے کا گوشت ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کو برآمد کرتا ہے، جس سے سالانہ تین ارب بیس کروڑ ڈالر کی آمدنی حاصل کی جاتی ہے۔

گاؤ رکھشا کے نام پر پچھلے سال چھ مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا، جبکہ درجنوں کو لہولہان کیا گیا۔ معروف بھارتی ادارے ”دی وائر“ کی تحقیق کے مطابق بھارت میں گائے کے نام پر کیے گئے ستانوے فیصد حملے مودی حکومت کے دور میں ہوئے۔

یہی وہ ہندو توا کا خونی ڈریکولا ہے، جو اقلیتوں کے لہو سے اپنی پیاس بجھاتا ہے، مگر عالمی منڈی میں گائے کے گوشت سے اپنے خزانے بھرتا ہے۔ جب گائے کی قربانی کا ذکر ہو تو انتہا پسندوں کے دلوں میں آگ بھڑک اٹھتی ہے، لیکن جب نوٹ چھاپنے کی بات آئے تو مودی سرکار کو گویا سانپ سونگھ جاتا ہے۔

یہ منافقت، یہ دوغلا پن اب دنیا سے چھپایا نہیں جا سکتا۔ گاؤ رکھشا کے نعرے کے پیچھے چھپے اربوں ڈالر کے گوشت کے کاروبار نے ہندو توا کے چہرے سے نقاب نوچ ڈالا ہے۔

Similar Posts