اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری ایف بی آر کی منظوری سے مشروط ہوگی، چئیرمین ایف بی آر

0 minutes, 0 seconds Read

چیئرمین ایف بی آر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ سے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری ایف بی آر کی منظوری سے مشروط ہوگی، جبکہ نان فائلرز کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا ہاؤسز کے خلاف ایف بی آر میں ٹیکس جمع نہ کرانے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ میڈیا ادارے ملازمین سے ٹیکس تنخواہوں سے کاٹ لیتے ہیں لیکن جمع نہیں کراتے۔

اجلاس میں اسٹیل انڈسٹری کے نمائندوں نے بھی اپنی مشکلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ٹیرف اصلاحات سے انڈسٹری بند ہونے کے خدشات ہیں، لہٰذا ان اصلاحات کو کم از کم ایک سال کے لیے مؤخر کیا جائے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس کو بتایا کہ اسٹیل انڈسٹری میں اصلاحات کا عمل پانچ سال میں مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو اصلاحات پر عملدرآمد اور متعلقہ مسائل کے حل کو یقینی بنائے گی۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے عام شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے سالانہ 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کر دی ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جس کی تنخواہ ایک لاکھ روپے ہے، وہ بھی موجودہ مہنگائی میں بمشکل 42 ہزار کے برابر ہے ایسے شخص پر ٹیکس ظلم ہے۔

اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ کلبز کی آمدنی پر ٹیکس عائد کیا جائے گا، تاہم کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’عام لوگ ان کلبز سے مستفید نہیں ہوتے، یہ صرف 300 لوگوں کی عیاشی کے اڈے بنے ہیں۔

وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے بھی وضاحت کی کہ کلبز پر ٹیکس صرف اس صورت میں عائد کیا جائے گا جب ان کی آمدنی، اخراجات سے زائد ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ دراصل مراعات یافتہ طبقے کا ہے۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کے اکثر ارکان نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے کی حمایت کی۔

Similar Posts