پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے آج نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ اسرائیل کو امریکا کی حمایت حاصل نہ ہو تو وہ ایک ماہ بھی سروائیو نہیں کرسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے مزاحمت کا راستہ چُنا ہے، چاہے کامیابی ملے یا قربانی دینی پڑے۔ انہوں نے کہا اگر خطے میں امریکی اڈوں سے حملہ ہوا تو ایران جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔
پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملہ امریکا کی اجازت اور مدد کے بغیر ممکن ہی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کے درمیان 40 سال سے زائد پرانی گہری شراکت داری ہے، اور اسرائیل امریکا کے بغیر ایک ماہ بھی قائم نہیں رہ سکتا۔ اسرائیل کے پاس موجود تمام جنگی وسائل، جن میں فائٹر جیٹس اور میزائل شامل ہیں، امریکا کی جانب سے فراہم کیے گئے ہیں۔
ایرانی سفیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر کہ امریکا کو ایران پر مکمل کنٹرول حاصل ہے، کہا کہ ایسے بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ امریکا اس جنگ میں ایک فریق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی پوری طاقت کے ساتھ کھڑے ہیں، فتح ہو یا شکست، ہم نے عزت کا راستہ چُنا ہے اور ہم مزاحمت کریں گے، اللہ ہماری مدد کرے گا۔
ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے مزید کہا کہ امریکا اور اسرائیل نے انسانی اقدار اور بین الاقوامی وقار کھو دیا ہے۔ اگر امریکا اس جنگ میں براہِ راست کودا تو ایران اس کے خطے میں موجود ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا حق محفوظ رکھتا ہے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ اڈے اسلامی ممالک میں قائم ہیں اور ایران کی خواہش نہیں کہ ان کے ہمسایے کسی ممکنہ جنگ کی زد میں آئیں، اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو پھر ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
ایرانی سفیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر کہ امریکا کو ایران پر مکمل کنٹرول حاصل ہے، کہا کہ ایسے بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ امریکا اس جنگ میں ایک فریق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی پوری طاقت کے ساتھ کھڑے ہیں، فتح ہو یا شکست، ہم نے عزت کا راستہ چُنا ہے اور ہم مزاحمت کریں گے، اللہ ہماری مدد کرے گا۔
ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے مزید کہا کہ امریکا اور اسرائیل نے انسانی اقدار اور بین الاقوامی وقار کھو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکا اس جنگ میں براہِ راست کودا تو ایران اس کے خطے میں موجود ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا حق محفوظ رکھتا ہے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ اڈے اسلامی ممالک میں قائم ہیں اور ایران کی خواہش نہیں کہ ان کے ہمسایے کسی ممکنہ جنگ کی زد میں آئیں، اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو پھر ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ جن ممالک میں امریکی بیسز ہیں وہ خود جانتے ہیں، نام لینے کی ضرورت نہیں۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ ہم امریکا سے مذاکرات کے لیے تیار تھے مگر انہوں نے جنگ کا راستہ اختیار کیا۔ اگر امریکا کو واقعی بات چیت پر یقین ہوتا تو وہ جنگ نہ چھیڑتا۔
پاکستان سے متعلق گفتگو میں ایرانی سفیر نے کہا کہ انہیں یقین ہے پاکستان ایران کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائے گا کیونکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ خود بھی صیہونی ریاست کا ممکنہ ہدف ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آج ایران نشانے پر ہے تو کل کوئی اور ملک بھی اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے چین سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایران کو دفاعی ہتھیار فراہم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن قائم رہ سکے۔
ایرانی سفیر نے انکشاف کیا کہ ایک ایرانی ایٹمی تنصیب کو جزوی نقصان پہنچا ہے لیکن تابکاری کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی خطرہ موجود نہیں۔ گفتگو کے اختتام پر انہوں نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے موقف کو سراہتے ہیں اور انہیں ہیرو سمجھتے ہیں۔