ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جنیوا میں یورپی یونین کے نمائندوں اور تین اہم یورپی ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ سے اہم ملاقات کی۔ ملاقات میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ بھی شریک ہوئے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی آج جنیوا کے ایک ہوٹل میں فرانس، جرمنی، برطانیہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کے لیے پہنچے ہیں ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد پہلا براہ راست سفارتی رابطہ ہے، اس ملاقات میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل بھی شامل ہیں۔
ملاقات سے قبل گفتگو کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کیا کہ جب تک اسرائیل ایران کے خلاف حملے جاری رکھے گا، ایران کا امریکہ سے بات چیت کا کوئی ارادہ نہیں۔ تاہم وہ دیگر یورپی فریقین کے ساتھ ”مذاکرات“ کے لیے تیار ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملاقات سے قبل یورپی وزرائے خارجہ نے امریکی سینیٹر مارکو روبیو سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، جس میں روبیو نے ایران سے براہِ راست بات چیت کی امریکی خواہش کا اظہار کیا۔
ملاقات کے دوران ایران اور یورپی رہنماؤں نے کشیدگی میں کمی، سفارتی چینلز کے کھلے رکھنے، اور بات چیت کے عمل کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ملاقات کے بعد اپنے بیان میں کہا ”یہ ایک خطرناک لمحہ ہے، ہمیں واضح رہنا ہوگا کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔“
یورپی رہنماؤں نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا اور سفارتی کوششوں کو جاری رکھنے کا عندیہ دیا۔ ملاقات کا مقصد مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، ایران کے جوہری پروگرام، اور علاقائی امن کو لاحق خطرات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ دنوں میں ان مذاکرات کو وسعت دی جائے گی اور امریکا بھی ممکنہ طور پر کسی تیسرے فریق کے ذریعے ایران سے رابطہ بحال کرے گا۔