پہاڑی کے قلب میں دفن وہ ایرانی تنصیب جو اسرائیل کیلئے سردرد بن گئی، کوئی میزائل کیوں کام نہیں آرہا

0 minutes, 2 seconds Read

آج کے جدید دور میں میدان جنگ میں ٹارگٹ چننا آسان ہوتا ہے، لیکن کچھ ہدف ایسے ہوتے ہیں جو دشمن کی پہنچ سے کہیں زیادہ مضبوط اور محفوظ سمجھے جاتے ہیں۔ ایران کی ”فردو“ نیوکلئیر تنصیب انہی میں سے ایک ہے۔ قم شہر کے قریب، ایک پہاڑی کے دل میں دفن، یہ سائٹ ایران کے جوہری پروگرام کا نہ صرف ایک کلیدی مرکز ہے بلکہ اس کی عسکری خودمختاری کی علامت بھی بن چکی ہے۔

پہاڑ کے سینے میں چھپی تنصیب

فردو سائٹ سطح زمین سے تقریباً 80 سے 90 میٹر نیچے تعمیر کی گئی ہے، اور اس کے اوپر موٹی کنکریٹ کی تہیں، سخت ترین چٹانیں، اور مضبوط فضائی دفاعی نظام موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عام فضائی حملے اس تنصیب کو نقصان پہنچانے میں ناکام رہتے ہیں۔ امریکہ کے پاس موجود مشہور MOAB (Massive Ordnance Air Blast) بم ہی شاید واحد روایتی ہتھیار ہے جو اس سائٹ کو قابلِ ذکر نقصان پہنچا سکتا ہے، لیکن اسرائیل کے پاس ایسا کوئی بم فی الوقت نہیں ہے۔

 امریکا کے پاس موجود موآب بم
امریکا کے پاس موجود موآب بم

فردو کا کردار: بم بنانے کی دہلیز پر

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے مطابق، فردو میں یورینیم کی افزودگی 60 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے، جو کہ 90 فیصد کی فوجی سطح کے انتہائی قریب ہے۔ یہ ایک ”بریک آؤٹ آپشن“ ہے — یعنی اگر ایران کی دیگر تنصیبات تباہ ہو جائیں تب بھی فردو میں خفیہ اور مسلسل افزودگی جاری رہ سکتی ہے۔

یہاں تقریباً 2,000 جدید سینٹری فیوجز (بالخصوص IR-6 ماڈل) نصب ہیں، جو تیز رفتار افزودگی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نطنز کے بعد، فردو ایران کی دوسری اہم افزودگی تنصیب ہے۔

اسرائیلی حملہ: صرف سطح پر خراش؟

حالیہ دنوں میں اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے مختلف جوہری اور میزائل مقامات کو نشانہ بنایا۔ اطلاعات کے مطابق، فردو بھی ہدف میں شامل تھا، مگر سوال یہ ہے: کیا یہ حملہ کارگر ثابت ہوا؟

ماہرین کے مطابق، فردو جیسی تنصیب پر مؤثر حملہ صرف جدید ترین ”بنکر بسٹر“ (Bunker-Buster) بموں سے ہی ممکن ہے۔ امریکہ کے پاس موجود زمین کو چیر دینے والا بم ”GBU-57“ ایسی ایک مثال ہے، جو کہ 60 میٹر گہری زمین میں داخل ہو سکتا ہے۔ تاہم، فردو کے نیچے موجود چٹانی پرتیں — جیسے کہ لائم اسٹون اور ڈولومائٹ — کنکریٹ سے کہیں زیادہ مضبوط ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا خیال ہے کہ ایک حملے سے یہ تنصیب مکمل طور پر تباہ نہیں ہو سکتی۔

 بنکر بسٹر جی بی یو 57 بم
بنکر بسٹر جی بی یو 57 بم

جغرافیہ یا دفاعی حکمت عملی؟

فردو جس پہاڑی علاقے میں واقع ہے، وہ تبت جیسے ٹیکٹونک پلیٹ تصادم سے بنا ہے، جو زمین کی تہہ سے قدیم اور سخت چٹانوں کو سطح پر لاتا ہے۔ ان میں بازالٹ اور رائیولائٹ جیسی آتش فشانی چٹانیں بھی شامل ہیں جو کسی بھی بنکر کے لیے بہترین قدرتی حفاظت مہیا کرتی ہیں۔

حیفہ یونیورسٹی کے پروفیسر یوژاخ ماکووسکی کے مطابق یہ چٹانیں عام ہتھیاروں کے لیے ناقابلِ تسخیر ہیں، جبکہ بار ایلان یونیورسٹی کے پروفیسر جوئل روسکن نے سائٹ کی ایک ممکنہ کمزوری کی طرف اشارہ کیا کہ ’یہ تنصیب ایک فعال فالٹ لائن کے قریب واقع ہے، جو زلزلے کے خطرات بڑھا سکتی ہے۔‘

اسرائیل کے پاس راستہ کیا ہے؟

آریل یونیورسٹی کے ڈاکٹر امیچائی میٹیل مین کے مطابق، فردو جیسے قلعہ بند اہداف کو میزائلوں سے مکمل طور پر تباہ کرنا نہایت مشکل ہے، کیونکہ وہاں موجود داخلی راستے، وینٹیلیشن شافٹس، اور دیگر ”کمزور مقامات“ ہی وہ مقامات ہیں جنہیں نشانہ بنا کر عارضی طور پر رکاوٹ ڈالی جا سکتی ہے۔ لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ نقصان آسانی سے مرمت کیا جا سکتا ہے، اور تنصیب کو مکمل طور پر ناکارہ بنانا ایک غیر معمولی چیلنج ہے۔

فردو ناقابلِ تسخیر؟

حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل کے پاس فردو جیسے گہرے اور مضبوط اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت محدود ہے۔ جبکہ امریکہ کے پاس ایسے ہتھیار موجود ہیں جو کچھ حد تک مؤثر ہو سکتے ہیں، اسرائیل کو اس سطح کی رسائی حاصل نہیں۔ ایسے میں ممکنہ حملوں کا ہدف فردو کی تنصیب نہیں بلکہ اس کے اردگرد کے سسٹمز، داخلی راستے، یا معاون ڈھانچے ہوں گے۔

لیکن اگر ایران کا ارادہ واقعی جوہری ہتھیار کی سمت بڑھنے کا ہے، تو فردو کا وجود نہ صرف اسرائیل بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک چیلنج ہے — ایک ایسا قلعہ جو زمین کی تہوں میں چھپا ہے، اور جسے توڑنے کے لیے صرف میزائل نہیں، بلکہ عالمی سطح پر سنجیدہ سفارتی اور تزویراتی فیصلے درکار ہوں گے۔

Similar Posts