عوام کا اسپتالوں میں گھنٹوں انتظار معمول بن چکا ہے، مصطفیٰ کمال

0 minutes, 0 seconds Read

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ عوام کا اسپتالوں میں گھنٹوں انتظار معمول بن چکا ہے، کیونکہ یہ ادارے صرف چند ہزار افراد کے لیے بنائے گئے تھے جبکہ صرف او پی ڈی میں روزانہ 9 ہزار مریضوں کا دباؤ ہوتا ہے۔

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کراچی میں کاٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نہ صرف سندھ بلکہ اسلام آباد، آزاد جموں کشمیر اور دیگر صوبوں سے بھی مریض یہاں علاج کے لیے آتے ہیں، جو موجودہ نظام صحت پر بھاری بوجھ ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اگر ہم نے موجودہ صورتحال کو قومی صحت پالیسی کا حصہ نہ بنایا تو آنے والے دنوں میں مسائل سنگین ہو سکتے ہیں۔ ہمارے وسائل محدود ہیں جبکہ آبادی میں ہر سال 2.6 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں پولیو کا خاتمہ ہو چکا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں یہ اب بھی موجود ہے، جو ہماری کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ شہریوں میں بیماریوں کی روک تھام حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔

وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہم آئی ایم ایف سے جتنا قرض لیتے ہیں، اس سے زیادہ کی ادویات استعمال کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ اسپتال بنانا اہم ضرور ہے مگر بیماریوں کی روک تھام اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ملک کے بڑے اسپتالوں کی آپریشنل افادیت شدید متاثر ہو رہی ہے۔ ”70 فیصد ایسے مریض بڑے اسپتالوں کا رُخ کرتے ہیں جنہیں پرائمری ہیلتھ کیئر سے رجوع کرنا چاہیے۔ اگر پرائمری ڈاکٹر مریض کو ریفر کرے تو ہی وہ بڑے اسپتالوں میں آئے۔“

وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ ہماری پوری توجہ اس وقت صحت کی بنیادی سہولیات کو بہتر بنانے پر ہے تاکہ ہر شہری کو اپنی دہلیز پر علاج مہیا کیا جا سکے۔

Similar Posts