سائٹ سپر ہائی وے کے علاقے فقیرہ گوٹھ کی سات سالہ بچی صدف مبینہ طور پر پولیس کی گولیوں کا نشانہ بن گئی۔ واقعے کو اڑتالیس گھنٹے سے زائد وقت گزر چکا ہے، تاہم تاحال قتل کا مقدمہ درج نہیں کیا جا سکا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس اپنے پیٹی بھائیوں کو بچا رہی ہے، ہمارے سامنے بچی پولیس کی گولی لگی۔
بچی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے انصاف دینے میں بے حسی دکھائی ہے اور تھانیدار اپنے اہلکاروں کو بچانے کے لیے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی وے خالد عباسی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ مبینہ قاتل پولیس اہلکاروں کو بچا رہے ہیں۔ اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس اپنے پیٹی بھائیوں کے بجائے ان کے ساتھ انصاف کرے اور مقتولہ بچی کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔
پولیس نے ابتدائی طور پر موقف اختیار کیا کہ بچی کے قتل میں پولیس اہلکار ملوث نہیں ہیں، تاہم اہل خانہ نے سخت ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ ”ہمارے سامنے سات سالہ صدف کو پولیس کی گولی لگی، پھر بھی پولیس اپنے پیٹی بھائیوں کو بچا رہی ہے۔“
آئی جی سندھ اور کراچی پولیس چیف کے احکامات کے باوجود پولیس نے فوری طور پر مقدمہ درج کرنے میں تاخیر کی ہے، جس کی وجہ سے معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ انصاف کے لیے دربدر ہیں اور پولیس کی غفلت اور تاخیر کو برداشت نہیں کریں گے۔