امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تین ایرانی نیوکلئیر سائٹس پر حملے کے بعد ہفتے کی رات قوم سے خطاب کے بعد سوشل میڈیا پر ایران کو کھلی دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے امریکی حملے کا جواب دیا تو اسے ایسی طاقت سے کچلا جائے گا جو آج کی رات سے کہیں زیادہ ہوگی۔
صدر ٹرمپ نے ”ٹروتھ سوشل“ پر لکھا، ’اگر ایران نے امریکہ کے خلاف کسی بھی قسم کی جوابی کارروائی کی تو ہم اس سے کہیں زیادہ شدید طاقت کا مظاہرہ کریں گے جو آج رات دیکھنے کو ملی۔‘
یہ بیان امریکی حکومت کی اس پالیسی کا اعادہ ہے کہ اگر اشتعال دلایا گیا تو امریکہ اپنی کارروائیوں میں مزید شدت لانے کے لیے تیار ہے۔ صدر ٹرمپ پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ ایٹمی ہتھیار رکھنے والا ایران کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ایرانی سپریم لیڈر نے جانشینی کیلئے 3 نام تجویز کر دیے، امریکی اخبار کا دعوٰی
ہفتے کی رات قوم سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اسرائیلی فوج کا شکریہ ادا کیا اور امریکی فضائیہ کو ”عظیم ترین آپریشن“ انجام دینے پر سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ’میں اسرائیلی افواج کا شاندار کام کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں ان عظیم امریکی محب وطنوں کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے ان شاندار طیاروں کو آج رات اڑایا۔ یہ ایک ایسا آپریشن تھا جیسا دنیا نے کئی دہائیوں سے نہیں دیکھا۔‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’دنیا کی کوئی فوج آج رات ہم جیسا کچھ نہیں کر سکتی تھی۔‘
انہوں نے امریکی فوجی قیادت کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل ڈین ریزن کین اور ان تمام ذہین عسکری ماہرین کو مبارکباد دیتا ہوں جو اس حملے میں شامل تھے۔‘
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ہفتے کی رات ایران پر کیے گئے حملوں کا بنیادی مقصد ایرانی نیوکلیئر پروگرام کی تباہی اور ”جوہری خطرے“ کا خاتمہ تھا۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس سے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ہمارا مقصد ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کرنا اور دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد ریاستی معاون کے جوہری خطرے کو ختم کرنا تھا‘۔
ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ اس حملے کے حوالے سے ان کے قریبی حلقے بھی تقسیم کا شکار تھے۔ ایک طرف ”MAGA“ مکتب فکر کے حامی ایسے مشیر تھے جو مشرق وسطیٰ میں کسی نئی جنگ کے خلاف تھے، تو دوسری طرف قدامت پسند جنگ پسند عناصر، جیسے سینیٹر لنزی گراہم، حملے کے حق میں تھے۔ لیکن صدر ٹرمپ اپنے مؤقف پر اٹل رہے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا، ’چالیس برسوں سے ایران ”امریکہ مردہ باد“ اور ”اسرائیل مردہ باد“ کے نعرے لگا رہا ہے۔ انہوں نے ہمارے لوگوں کو قتل کیا، ان کے بازو اور ٹانگیں بارودی سرنگوں سے اڑا دیں۔ ہم نے 1000 سے زائد امریکی کھوئے اور مشرق وسطیٰ و دنیا بھر میں لاکھوں لوگ ان کی نفرت کی وجہ سے مارے گئے۔‘
’لچک کا مظاہرہ کریں،‘ روسی صدر کا ایران اور اسرائیل کو مشورہ
انہوں نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’کتنے ہی لوگ سلیمانی کے ہاتھوں مارے گئے۔ میں نے 2020 میں اسے ہلاک کرنے کا حکم دیا تاکہ مستقبل کے حملوں کو روکا جا سکے۔‘
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب کا اختتام ان الفاظ پر کیا، ’میں نے بہت پہلے فیصلہ کر لیا تھا کہ میں یہ سب دوبارہ ہونے نہیں دوں گا، اور اب یہ مزید نہیں چلے گا۔‘