یورپی یونین کا اسرائیل پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام، ایسوسی ایشن معاہدے کی ممکنہ خلاف ورزی

0 minutes, 0 seconds Read

یورپی یونین کی سفارتی سروس نے ایک دستاویز میں اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل نے ممکنہ طور پر انسانی حقوق کی ہے، جو یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان ایسوسی ایشن معاہدے کی شق ٹو کے تحت لازم ہیں۔ یہ معاہدہ 2000 میں نافذ ہوا تھا اور اس کی بنیاد انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام پر رکھی گئی تھی۔

رائٹرز کے مطابق، یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس نے آزاد بین الاقوامی اداروں کی تشخیصات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایسے اشارے موجود ہیں کہ اسرائیل انسانی حقوق کی اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘

یہ رپورٹ ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب یورپی دارالحکومتوں میں غزہ کی صورتحال اور اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیل کی جانب سے خوراک، ادویات، طبی سازوسامان اور دیگر بنیادی امداد کی فراہمی پر مسلسل پابندیوں نے غزہ کی پوری آبادی کو متاثر کیا ہے۔‘

اسرائیلی عہدیدار نے اس رپورٹ کو ”یکطرفہ اور یورپی یونین کی دوہرے معیار کی ایک مثال“ قرار دیا۔

یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کائیا کالاس نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ یورپی یونین اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا اسرائیل معاہدے کی شرائط پر پورا اتر رہا ہے یا نہیں، جب کہ یورپی یونین کے نصف سے زائد رکن ممالک نے اس جائزے کی حمایت کی تھی۔

رپورٹ میں غزہ کی صورتحال پر ایک جامع سیکشن شامل ہے جس میں انسانی امداد کی روک تھام، بڑے پیمانے پر جانی نقصان والے حملے، اسپتالوں اور طبی مراکز پر حملے، نقل مکانی اور احتساب کی کمی جیسے مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مغربی کنارے میں آبادکاروں کے تشدد کو بھی رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

اس دستاویز میں آزاد بین الاقوامی اداروں کی جانب سے تصدیق شدہ حقائق اور حالیہ واقعات کی بنیاد پر تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کا احترام کرتا ہے اور غزہ میں اس کی کارروائیاں حماس کو تباہ کرنے کے لیے ناگزیر ہیں، جو 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کی ذمہ دار ہے۔

یورپی وزرائے خارجہ پیر کو برسلز میں ہونے والے اجلاس میں اس رپورٹ پر گفتگو کریں گے۔ اگرچہ کچھ وزراء اس رپورٹ کی روشنی میں عملی اقدامات کا مطالبہ کر سکتے ہیں، تاہم پیر کے اجلاس میں کسی حتمی فیصلے کی توقع نہیں کی جا رہی۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے حکام رپورٹ کے نتائج اسرائیل کو پہنچائیں گے تاکہ اس پر اثر انداز ہوا جا سکے، اور جولائی کے اجلاس میں اس موضوع پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔

Similar Posts