قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر اور وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور معاشی حالات خراب کرنے کے الزامات لگائے گئے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ای کامرس کیلئے آمدن کی شرح 50 لاکھ سے زائد رکھی گئی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس قائمقام چیئرمین جواد حنیف کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں فنانس بل 2025.26 ء میں تجویز کردہ ٹیکس اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں بجٹ پر اعداد و شمار مانگنے کی وجہ سے عمر ایوب، وزیرمملکت بلال اظہر کیانی میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر محکمہ داخلہ پنجاب میں ڈائریکٹوریٹ آف مانیٹرنگ سیل قائم
وزیرمملکت کا کہنا تھا آپ معیشت پھلتے پھولتے نہیں دیکھ سکتے، آپ نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا تھا، آپ آر ٹی ایس والے ہیں۔ اس پر عمر ایوب نے کہا کہ آپ فارم 47 والے ہیں، اس دوران چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے اجلاس میں پہنچ کر صدارت سنبھال لی۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اس وقت عالمی حالات بڑے سنگین ہیں، امریکہ کے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کے خطے پر بڑے منفی اثرات مرتب ہونگے، ملک میں پٹرولیم مصنوعات کے ذخائر کا بحران پیدا ہو سکتا ہے، بجٹ پر عالمی حالات کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
جواد حنیف نے کہا کہ عالمی حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں ،سپلیمنٹری بجٹ بھی آ سکتا ہے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، حکومت حالات کو دیکھ کر فیصلہ کریگی۔
بلال اظہر نے کہا کہ اوگرا کا بیان سامنے آیا ہے کہ ملک میں تیل کے ذخائر پورے ہیں وزارت پٹرولیم صورتحال مانیٹر کر رہی ہے۔
ممبر ایف بی آر نے کہا کہ خزانہ کمیٹی سینیٹ نے ای کامرس پر ٹیکس مسترد کیا ہے، اس پر وزیر خزانہ نے کہا کہ سینیٹ کمیٹی کی سفارشات میں ایسا کچھ نہیں کہا بلکہ تھریش ہولڈ مقرر کرنے کی بات کی۔