اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں پاکستان نے ایران پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے ایران کے حقِ دفاع کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امن کی اپیلوں اور سفارتی کوششوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سلامتی کونسل سے خطاب میں عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ایک اصولی اور واضح مؤقف اپنایا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی مسلسل جارحیت اور حملوں کی بھی شدید مذمت کی۔ پاکستانی مندوب نے ہنگامی اجلاس بلانے پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خبردار کیا کہ امریکی حملے خطے کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے بھی اجلاس میں واضح کیا کہ مشرق وسطیٰ مزید تباہی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے فوری جنگ بندی اور سنجیدہ مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے کے عوام کو بربادی سے بچانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب امریکی قائم مقام ایلچی نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ ایران نے امن کی کوششوں کو سبوتاژ کیا ہے اور کشیدگی میں اضافہ کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی دوڑ ترک کرنی چاہیے۔
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافیل گروسی نے خبردار کیا کہ اگر ایران مذاکرات کی میز پر نہ آیا تو خطے میں مزید تباہی ہو سکتی ہے۔
چینی مندوب نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری مسئلے کا حل سفارت کاری کے ذریعے ممکن ہے اور اس راستے کو ترک نہیں کیا جانا چاہیے۔
برطانیہ، فرانس، روس، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک نے بھی اجلاس میں ایران اسرائیل جنگ فوری بند کرانے پر زور دیا اور مطالبہ کیا کہ تمام فریقین مذاکرات کی میز پر آئیں تاکہ بحران کا پرامن حل تلاش کیا جا سکے۔