ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے اور ایرانی پارلیمنٹ کی جانب سے ’آبنائے ہرمز‘ کی بندش کی منظوری کے بعد خلیج میں داخلے کی واحد سمندری گزرگاہ کے مستقبل کے حوالے سے عالمی خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے، اتوار کو ایران پر امریکی حملے کے بعد آبنائے ہرمز میں موجود 2 سپر ٹینکرز کی جانب سے راستہ بدلنے کا انکشاف ہوا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، تیل لے جانے والے دو بڑے بحری جہاز“کوز وِزڈم لیک“ اور ”ساوتھ لوئیلٹی“ نے اتوار کے روز آبنائے ہرمز میں داخل ہونے کے بعد اپنی سمت تبدیل کر لی۔
دونوں ٹینکرز تقریباً 20 لاکھ بیرل خام تیل لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
بلومبرگ نے جہازوں کے ٹریکنگ ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دونوں ٹینکرز اُس وقت آبنائے میں موجود تھے جب ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دی، جس کے بعد یہ یوٹرن لے کر واپس ہو گئے۔
رپورٹ میں اس پیش رفت کو خلیج میں بڑھتے خطرات کے تناظر میں تیل کی سپلائی لائن پر ممکنہ اثرات کی ابتدائی علامت قرار دیا گیا ہے۔
آبنائے ہرمز دنیا کی سب سے اہم تیل راہداریوں میں شمار ہوتی ہے۔ امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق، عالمی سطح پر استعمال ہونے والے تیل کا تقریباً 20 فیصد اسی راستے سے گزرتا ہے، جو اسے عالمی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت دیتا ہے۔