پنجاب اسمبلی کا اجلاس اُس وقت جذباتی منظر پیش کرنے لگا جب بلال یامین نے اپنی گمشدہ گھڑی کا معاملہ ایک بار پھر ایوان میں اٹھایا۔ بلال یامین نے کہا کہ گھڑی کی قیمت کی نہیں بلکہ اس سے جذباتی وابستگی کی بہت اہمیت ہے، کیونکہ یہ گھڑی ان کے والد نے 1997 میں ان کی شادی کے دن اپنے ہاتھوں سے پہنائی تھی۔
بلال یامین نے کہا میرا مقصد اعجاز شفیع پر الزام لگانا نہیں، میں ان کا احترام کرتا ہوں۔ میری گزارش ہے کہ میری اس گھڑی کو تلاش کیا جائے کیونکہ میں اس گھڑی سے اپنی جذباتی وابستگی بیان نہیں کر سکتا۔
معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے رانا آفتاب نے کہا کہ کسی پر ایسے الزام نہیں لگانے چاہئیں، یہاں سب کی عزت ہے۔
اسپیکر نے بتایا کہ بلال یامین 1997 سے ایک دن بھی اس گھڑی کے بغیر نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن کی ویڈیو بھی دیکھ چکے ہیں، اور اب چاہتے ہیں کہ کسی کے ساتھ بیٹھ کر اس معاملے کا حل نکالا جائے۔
قومی اسمبلی اسٹاف سے بدتمیزی کرنے والے اپوزیشن رہنماؤں کیخلاف کارروائی پر غور
اسپیکر کا کہنا تھا کہ اگر اعجاز شفیع کی غلطی ثابت نہ ہوئی تو بلال یامین کو ایوان میں کھڑے ہو کر معافی مانگنی ہو گی۔ اعجاز شفیع نے بھی کہا کہ جناب اسپیکر آج اس مسئلے کا مستقل حل نکالا جائے۔
بلال یامین نے ایوان میں کہا کہ میرا مقصد صرف اس گھڑی کی تلاش ہے، اگر اعجاز شفیع کی غلطی ثابت نہ ہوئی تو معافی مانگنے میں کوئی عار محسوس نہیں کروں گا۔
اسپیکر نے یقین دہانی کرائی کہ وہ کوشش کریں گے کہ آئندہ اس مسئلے پر ایوان میں دوبارہ بات نہ ہو اور معاملے کا حل باہمی احترام سے نکالا جائے۔