قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مختلف وزارتوں، ڈویژنوں اور محکموں کے لیے مطالبات زر کی منظوری کا عمل تیزی سے جاری ہے، قومی اسمبلی نے 25 وزارتوں اور ڈویژنوں کے 59 مطالبات زر منظور کرلیے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے مطالبات زر کی منظوری کی مخالفت کی گئی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا تو اجلاس میں وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور محکموں کے لیے مطالبات زر کی منظوری کا عمل شروع کیا گیا۔
ایوان نے 25 وزارتوں اور ڈویژنوں کے 59 مطالبات زر منظور کرلیے جبکہ 8 وزارتوں اور ڈویژنوں پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تحاریک پر کارروائی شروع کردی گئی۔
وزرات ماحولیاتی تبدیلی ڈویژن کیلئے ایک ارب چھ کروڑ چوراسی لاکھ کا ایک مطالبہ زر، وزارت مواصلات ڈویژن کے انسٹھ ارب اکاون کروڑ ستر لاکھ کے تین مطالبات زر، وزارت دفاعی پیداوار کیلئے ایک ارب نو کروڑ تیس لاکھ کا ایک مطالبہ زر، وزارت اقتصادی امور کیلئے بیس ارب چھیاسٹھ کروڑ پینتالیس لاکھ اکہتر ہزار کے دو مطالبات زر منظور کرلیے۔
وفاقی وزارت تعلیم و قومی ورثہ کے لیے ایک سو سات ارب چالیس کروڑ پچپن لاکھ چوالیس ہزار کے پانچ مطالبات زر، انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے انیس ارب تینتالیس کروڑ پچیس لاکھ چوبیس ہزار کا ایک مطالبہ زر، بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کیلئے دو ارب چھپن کروڑ چھیاسی لاکھ انسٹھ ہزار کا ایک مطالبہ زر منظور کرلیا گیا۔
کشمیر افیئر جی بی اینڈ سیفران ڈویژن کیلئے دو ارب پینتالیس کروڑ پچیس لاکھ ننانوے ہزار کا ایک مطالبہ زر، وزارت قانون و انصاف کیلئے بائیس ارب پچانوے کروڑ چھتیس لاکھ انتالیس ہزار کے چھ مطالبات زر، میری ٹائم افیئرز کیلئے دو ارب چوبیس کروڑ اٹھاون لاکھ اٹھاون ہزار کا ایک مطالبہ زر، قومی اسمبلی کیلئے نو ارب تینتالیس کروڑ اٹھہتر لاکھ پچہتر ہزار کا ایک مطالبہ زر، سینیٹ کیلئے دو ارب اٹھاسی کروڑ ستاون ہزار کا ایک مطالبہ زر منظور کرلیا گیا۔
وزارت قومی صحت کیلئے اکتیس ارب پچہتر کروڑ چونتیس لاکھ چوبیس ہزار کا ایک مطالبہ زر، اوور سیز پاکستانیز ڈویژن کیلئے چار ارب انیس کروڑ پانچ لاکھ ترپن ہزار کا ایک مطالبہ زر، پارلیمانی امور کیلئے بیاسی کروڑ ستاسی لاکھ ترسٹھ ہزار کا ایک مطالبہ زر، وزارت منصوبہ بندی کیلئے نو ارب پچاسی کروڑ ترانوے لاکھ اکیس ہزار کا ایک مطالبہ زر منظور کرلیا۔
وزارت تخفیف غربت کیلئے سات سو چھیالیس ارب بانوے کروڑ چوالیس لاکھ چوالیس ہزار کا ایک مطالبہ زر، نجکاری ڈویژن کیلئے تین کروڑ تہتر لاکھ پچہتر ہزار کا ایک مطالبہ زر، ریلوے ڈویژن کیلئے ستر ارب پینتالیس کروڑ اٹھہتر لاکھ بتیس ہزار کے دو مطالبات زر منظور کرلیے گئے۔
قومی اسمبلی نے کامرس ڈویژن کے 26 ارب 99 کروڑ 85 لاکھ 74 ہزار کے دو مطالبات زر، فارن افیئرز ڈویژن کے 62 ارب 58 کروڑ 47 لاکھ 71 ہزار کے دو مطالبات زر، ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کے 22 ارب 11 کروڑ 79 لاکھ 91 ہزار کے دو مطالبات زر، صنعت و پیداوار ڈویژن کے 32 ارب 38 کروڑ 4 لاکھ کے دو مطالبات زر، اطلاعات و نشریات ڈویژن کے 22 ارب 8 کروڑ 93 لاکھ 48 ہزار کے تین مطالبات زر، انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈویژن کے 35 ارب 66 کروڑ کے دو مطالبات زر، بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کے 3 ارب 74 کروڑ 84 لاکھ 99 ہزار کے دو مطالبات زر، امور کشمیر جی بی و سیفران ڈویژن کے 4 ارب 25 کروڑ 25 لاکھ 99 ہزار کے دو مطالبات زر بھی منظور کرلیے۔
وزارت قانون و انصاف کے 25 ارب 34 کروڑ 4 لاکھ 73 ہزار کے سات مطالبات زر، میری ٹائم افیئرز کے 5 ارب 71 کروڑ 8 لاکھ 58 ہزار کے دو مطالبات زر، قومی صحت ڈویژن کے 46 ارب 9 کروڑ 69 لاکھ کے دو مطالبات زر، سمندر پار پاکستانیز ڈویژن کے 4 ارب 19 کروڑ 5 لاکھ 53 ہزار کا ایک مطالبہ زر، پارلیمانی امور ڈویژن کے 3 ارب 32 کروڑ 87 لاکھ 63 ہزار کے دو مطالبات زر، منصوبہ بندی ڈویژن کے 33 ارب 12 کروڑ 96 لاکھ 62 ہزار کے دو مطالبات زر، تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن کے 746 ارب 92 کروڑ 44 لاکھ کے تین مطالبات زر، ریلوے ڈویژن کے 92 ارب 87 کروڑ 28 لاکھ 32 ہزار کے دو مطالبات زر بھی منظور کرلیے گئے۔
قومی اسمبلی نے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے 2 ارب 65 کروڑ 32 لاکھ 27 ہزار کے دو مطالبات زر، سائنس و ٹیکنالوجی ڈویژن کے 19 ارب 80 کروڑ 55 لاکھ 16 ہزار کے دو مطالبات زر، آبی وسائل ڈویژن کے 137 ارب 49 کروڑ 14 لاکھ 69 ہزار کے تین مطالبات زر کی بھی منظوری دے دی۔
کابینہ سیکرٹریٹ کے 151ارب 63 کروڑ23لاکھ 30 ہزار کے 29 مطالبات زر منظور کرلیے گئے، کامرس ڈویژن مطالبات زر پر اپوزیشن نے کٹوتی کی 69 تحاریک پیش کیں، وزیر خزانہ نے اپوزیشن کی تمام کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دیں۔
اپوزیشن کی طرف سے 8 وزارتوں اور ڈویژننز کے بجٹ میں کٹوتی کی تحریکیں پیش کی گئی ہیں جنہیں حکومت کثرت رائے سے مسترد کررہی ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران سعودی پارلیمانی وفد قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی دیکھنے آیا تو اسپیکر سردار ایاز صادق نے سعودی وفد کو خوش آمدید کہا اور اسے پاکستان کے لیے اعزاز قرار دیا۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ 1947سے آج تک پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مثالی ہیں، دونوں ممالک نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا، پاکستان سعودی حکومت کو خوش آمدید کہتا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے پرتپاک استقبال پر ارکان اسمبلی نے ڈیسک بجاکر سعودی وفد کو خوش آمدید کہا۔
قومی اسمبلی میں کھربوں روپے مالیت کے 136 مطالبات زر منظور
قبل ازیں قومی اسمبلی نے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کردہ کھربوں روپے مالیت کے 136 مطالبات زر کو منظور کرلیا، وزیرخزانہ کی پیش کردہ تجاویز کی اپوزیشن کی جانب سے شق وار منظوری کی مخالفت کی گئی جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے ارکان کی گنتی کے مطالبے کو دوسری بارمسترد کردیا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کھربوں روپے مالیت کے 136 مطالبات زر قومی اسمبلی میں پیش کیے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے وزیرخزانہ کے اظہار خیال کے دوران بات کرنے کا وقت مانگتے ہوئے کہا کہ جتنے مطالبات زرپیش ہورہے، پولی کلینک سے ٹیم منگوالیں اخراجات سن کر ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے۔
اپوزیشن نے ایک بار پھر مطالبات زر کی منظوری کو چیلنج کیا، جس پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے گنتی کا حکم دے دیا، مطالبات زر کی منظوری کے حق میں 116 اور مخالفت میں 32 ووٹ آئے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی جانب سے مطالبات زر کی منظوری کے دوران ارکان کی گنتی کے مطالبے کو بھی مسترد کردیا۔
وزارت دفاعی پیداوار کے لیے ایک ارب 9 کروڑ 30 لاکھ کا مطالبات زر منظور کیا گیا، اس کے علاوہ وزارت قانون کے 6، وزارت تعلیم کے 5، اطلاعات و نشریات ڈویژن، وزارت اقتصادی امور اور فارن افیئرز کے لیے 2،2 جبکہ ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کے لیے ایک مطالبات زر منظور کیا گیا۔
میری ٹائم افیئرز، سینیٹ، وزارت صحت، اوورسیز پاکستانیز ڈویژن اور وزارت منصوبہ بندی کے لیے ایک ایک جبکہ ریلوے ڈویژن کے لیے 2 مطالبات زر منظور کیے گئے۔