ٹرمپ کا ایران میں حکومت کی تبدیلی کے بیان سے یوٹرن: ’اب نہیں چاہتا، سب کچھ معمول پر آ گیا ہے‘

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں ”رجیم چینج“ (حکومت کی تبدیلی) سے متعلق اپنے پہلے مؤقف سے یوٹرن لے لیا ہے۔ چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایرانی حکومت کے خاتمے کی خواہش کا اظہار کرنے والے صدر ٹرمپ نے اب کہا ہے کہ وہ ایسی کوئی تبدیلی نہیں چاہتے کیونکہ اس سے افراتفری پیدا ہوتی ہے۔

نیٹو سمٹ کے لیے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، ’میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتا۔ میں چاہتا ہوں کہ سب کچھ جلد از جلد معمول پر آ جائے۔‘

ایران کا ایٹمی پروگرام دوبارہ شروع کرنے کا اعلان، ’اب کوئی پیچھے نہیں ہٹے گا‘

انہوں نے مزید کہا، ’حکومتوں کی تبدیلی سے ہمیشہ انتشار پیدا ہوتا ہے، اور ہم نہیں چاہتے کہ اتنی زیادہ افراتفری ہو۔ دیکھتے ہیں کہ معاملات کیسے آگے بڑھتے ہیں۔‘

صدر ٹرمپ نے ایرانی عوام کے بارے میں مثبت رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’ایرانی بہت اچھے تاجر ہیں، وہ اپنے ملک کی تعمیر کریں۔ وہ نیوکلیئر بم بنا سکتے تھے، مگر میں چاہتا ہوں کہ وہ امن کی طرف آئیں۔‘

ایرانی نیوکلیئر تنصیبات پر امریکی حملے ناکام نکلے، خفیہ رپورٹ میں انکشاف

صدر ٹرمپ کے مؤقف میں اس تبدیلی پر ان کے حامیوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ دائیں بازو کے میڈیا شخصیات جیسے چارلی کرک نے سوشل میڈیا پر صدر کو ”امن کا صدر“ قرار دیا۔

تاہم ریپبلکن پارٹی کے اندر یہ مسئلہ اب بھی اختلاف کا سبب ہے۔ سینیٹر لِنڈسے گراہم، جو ایران پر سخت مؤقف رکھنے کے لیے جانے جاتے ہیں اور صدر ٹرمپ کے اتحادی بھی ہیں، انہوں نے سینیٹ میں ایک بیان میں کہا، ’اصل امن تبھی ممکن ہوگا جب ایرانی حکومت یا تو اپنے نظریات یا قیادت کو بدلے۔‘

ایران کے شہید قرار دئے گئے اعلیٰ جنرل اسماعیل قاآنی منظرعام پر آگئے

انہوں نے کہا، ’جب تک ایران اسرائیل کو تباہ کرنے کا اپنا ہدف ترک نہیں کرتا، اور اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا، ہم امن کے قریب نہیں ہوں گے۔ اگرچہ صدر ٹرمپ اور ہماری افواج نے ایران کی صلاحیتوں کو محدود کر دیا ہے، لیکن جب تک ان کی نیت نہیں بدلے گی، ہمیں اسرائیل کے ساتھ کھڑے رہنا ہوگا۔‘

Similar Posts