بھارت میں مذہبی تعصب اور سماجی اقدار کے نام پر انتہاپسندی کا ایک اور افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے۔ مغربی بنگال کے ضلع ندیا کے قصبے کرشنا گنج میں ایک ہندو خاندان نے اپنی زندہ بیٹی کو مردہ قرار دیتے ہوئے اُس کی آخری رسومات ادا کر دیں۔ اس بے رحمانہ قدم کی وجہ صرف یہ تھی کہ لڑکی نے ایک مسلمان نوجوان سے محبت کی شادی کر لی تھی۔
یہ واقعہ کھتورا اُترپارہ علاقے میں پیش آیا جہاں کالج میں زیرِ تعلیم ایک ہندو لڑکی نے خاندان کی مرضی کے برخلاف جا کر بین المذاہب شادی کی۔ لڑکی کرشنا گنج کے سدھیر رنجن لہری کالج کی فرسٹ ایئر کی طالبہ ہے اور پہلے بھی ایک مرتبہ وہ اسی شخص کے ساتھ گھر سے بھاگ چکی تھی۔ اس وقت گھر والوں نے اُسے واپس لا کر سختی سے قابو میں رکھنے کی کوشش کی اور جلد از جلد اپنی پسند کے لڑکے سے شادی کرانے کی تیاری بھی شروع کر دی تھی۔
پاکستانی لڑکی سے ملنے آنے والے ہندو نوجوان نے اسلام قبول کرلیا، بھارت جانے سے انکار
تاہم، لڑکی نے ایک بار پھر ہمت کرتے ہوئے اُسی شخص کے ساتھ دوبارہ گھر چھوڑ دیا اور اس بار باقاعدہ نکاح کر کے شادی کر لی۔ اس فیصلے پر اس کے خاندان نے شدید ردِعمل کا اظہار کیا، لڑکی کے والد نے اسے اپنی زندگی سے مکمل طور پر نکالنے کا اعلان کیا اور جذبات کی شدت میں اسے زندہ ہوتے ہوئے بھی ’مردہ‘ قرار دے دیا۔
خاندان نے صرف زبانی طور پر ہی نہیں بلکہ عملی طور پر بھی لڑکی سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔ ہندو مذہبی رسومات کے مطابق اُس کی ’آخری رسومات‘ ادا کی گئیں۔ گھر کے مردوں نے سر منڈوائے، پنڈت بلائے گئے، باقاعدہ پوجا پاٹ کروایا گیا، اور رسومات کے اختتام پر رشتہ داروں اور محلے والوں کے لیے کھانے کا انتظام بھی کیا گیا، بالکل اسی طرح جیسے کسی کے مرنے کے بعد کیا جاتا ہے۔
انتہا پسند بھارتی ہندوﺅں نے مسلمان لڑکی کو زندہ جلا دیا،ویڈیو وائرل
اس موقع پر لڑکی کے کپڑے، کتابیں، تعلیمی اسناد اور دیگر ذاتی سامان نذرِ آتش کر دیا گیا۔ یوں لڑکی کو سماجی طور پر مکمل طور پر کاٹ دیا گیا، جیسے وہ کبھی اس خاندان کا حصہ ہی نہ ہو۔
لڑکی کی والدہ نے اس اقدام کو ’خاندانی غیرت کا تحفظ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی نے مسلمان سے شادی کر کے خاندان کو ذلت کا سامنا کروایا ہے۔ ان کے مطابق، رسومات کا انعقاد ان کے شدید دکھ اور احتجاج کا ایک طریقہ تھا۔ لڑکی کے چچا نے بھی اسی قسم کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی بیٹی نے خاندان کی عزت خاک میں ملا دی، اور اب ان کے پاس اُسے مردہ سمجھنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔
مسلمان مرد اور ہندو لڑکی کی شادی کا معاملہ، بھارتی عدالت کا بڑا حکم
اس واقعے نے سوشل میڈیا پرغم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ کئی انسانی حقوق کے کارکنوں اور باشعور شہریوں نے اس عمل کو انتہاپسندی، تنگ نظری اور مذہبی تعصب کی بدترین مثال قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ رویہ بھارت جیسے جمہوری ملک میں ایک خطرناک رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، لڑکی اس وقت اپنے مسلمان شوہر اور سسرال کے ساتھ خوشحال اور محفوظ زندگی گزار رہی ہے۔ تاحال دونوں خاندانوں نے ایک دوسرے کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی ہے۔