مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں پر سماعت کرنے والا 11 رکنی آئینی بینچ ٹوٹ گیا

0 minutes, 0 seconds Read

مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا11 رکنی آئینی بینچ ٹوٹ گیا۔ جسٹس صلاح الدین نے کیس سننے سے معذرت کرلی اور حامد خان کے اعتراض پر بینچ سے علیحدہ ہوگئے جبکہ حامد خان نے 10 رکنی بینچ پر بھی اعتراض کیا جو مسترد کردیا گیا جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح نہیں چلے گا، غیر ضروری باتیں نہ کریں، سب کی عزت سپریم کورٹ کے وجہ سے ہے۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں نظرثانی درخواستوں پرسماعت کا آغاز ہوا تو سنی اتحاد کونسل کے وکیل حامد خان نے روسٹرم سنبھالا۔

جسٹس صلاح الدین نے حامد خان کو روکتے ہوئے کہا کہ فیصل صدیقی اور سلمان اکرم راجہ نے ججز پر اعتراض نہیں کیا لیکن گزشتہ روز بینچ میں میری شمولیت پر اعتراض کیا گیا جس سے دکھ ہوا، عدالتی وقار کے لیے بینچ سے الگ ہورہا ہوں۔

وکیل ایس آئی سی حامد خان نے اقدام کو قابل ستائش قرار دیا تو جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال مندوخیل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ قابل ستائش نہیں، یہ سب آپ کی وجہ سے ہوا، ہم نے آپ کوعزت دی۔

وقفے کے بعد 10 رکنی آئینی بینچ نے دوبارہ سماعت کی تو حامد خان نے 10 رکنی بینچ پر بھی اعتراض کردیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس طرح نہیں چلے گا، آپ غیر ضروری باتیں نہ کریں، عدالت کو صرف رولز سے آگاہ کریں۔

حامد خان نے سختی نہ کرنے کا مکالمہ کیا تو جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عزت سے عزت ملتی ہے سب کی عزت سپریم کورٹ کے وجہ سے ہے جبکہ بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے اعتراض مسترد کردیے۔

حامد خان نے زبان بندی کا کہا تو جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سنی اتحاد کونسل نے فیصل صدیقی کو وکیل بنایا، آپ کو نہیں، پھر بھی آپ کو سن رہے ہیں، ہم رولز، قانون اور آئین کے مطابق چلیں گے کوئی غیرمتعلقہ بات نہیں سنیں گے۔

حامد خان نے کہا کہ بینچز 26 ویں ترمیم کے آرٹیکل 191 اے کے تحت بنتے ہیں، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ 26 ویں ترمیم کے مخالف ہیں تو اس پر کیسے انحصار کررہے ہیں؟ اگر سپریم کورٹ ختم ہے آپ کو یہ سسٹم اچھا نہیں لگتا تو وکالت چھوڑ دیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ روز میرے مینٹور قاضی فائز عیسیٰ کا نام لیا حاضر ججز پر الزامات لگائے، گزشتہ روز سپریم کورٹ کو ڈی چوک بنا دیا یہ حق آپ کوکس نے دیا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم نے آپ کو اتنے شارٹ پچ بال دیے کہ چھکے لگاٸیں لیکن آپ نہ لگا سکے، پی ٹی آٸی والے بھی نہیں آئے، علی محمد خان کو 10 بار موقع دیا لیکن کوٸی روسٹرم پر نہیں آیا، سیاسی جماعت میں شمولیت بارے فیصلے کی تحقیقات کرنی چاہیئے، نقصان کا ملبہ عدالت پر ڈالا جارہا ہے، قوم کو گمراہ کیا جارہا ہے، درست حقاٸق سامنے نہیں لائے جارہے۔

حامد خان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد متاثرہ خواتین امیدواران کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیے۔

اس موقع پر کیس کی سماعت کو 10 منٹ کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ بینچ 10 منٹ بعد دوبارہ آ کر سماعت کرے گا۔

Similar Posts