ہفتہ کے روز تہران میں ان 60 افراد کے لیے ایک تاریخی جنازے کی تقریب میں منعقد کی گئی ہے، جنہیں اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران شہید کیا گیا، جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور جوہری سائنسدان بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جنازے کی سرکاری تقریب ہفتہ کی صبح 8 بجے تہران کے معروف انقلاب اسکوائر میں منعقد کی گئی ہے، جس کے بعد ایک جلوس کی شکل میں 11 کلومیٹر طویل راستہ طے کر کے آزادی اسکوائر تک لے جایا جائے گا۔
تہران کی اسلامی ترقیاتی رابطہ کونسل کے سربراہ محسن محمودی نے اعلان کیا ہے کہ یہ دن اسلامی ایران اور انقلاب کے لیے ایک تاریخی دن ہے۔
تہران میں شہداء کے جنازے میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی ہے۔ جبکہ ایرانی شہداء کی تدفین کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گیے ہیں۔

تصویربشکریہ: رائٹرز/ Wana
ایران اپنا افزودہ یورینیم دوسرے ملک منتقل کرنے پر راضی، لیکن شرائط کے ساتھ
شہید ہونے والوں میں اہم فوجی شخصیت میجر جنرل محمد باقری شامل ہیں، جو ایران کی پاسدارانِ انقلاب میں اعلیٰ عہدے پر فائز اور ایرانی مسلح افواج کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد دوسرے اہم ترین کمانڈر تھے۔ انہیں ان کی اہلیہ اور بیٹی جو ایک مقامی صحافتی ادارے سے وابستہ تھیں کے ساتھ دفن کیا جائے گا۔ تینوں افراد اسرائیلی حملے میں شہید ہوئے تھے۔

تصویربشکریہ: رائٹرز/ Wana
اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے نیوکلیئر سائنسدان محمد مہدی طہرنچی کو ان کی اہلیہ کے ساتھ سپردِ خاک کیا جائے گا۔
’ابو کے پاس بھاگنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا‘: ایران کا اسرائیل پر طنزیہ وار
پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی، جو جنگ کے پہلے روز ہلاک ہو گئے تھے، انہیں بھی سپرد خاک کیا جائے گا۔ تقریب میں کم از کم 30 دیگر اعلیٰ فوجی کمانڈرز کو بھی خراجِ عقیدت پیش کیا جائے گا۔
ان 60 افراد میں سے چار بچے بھی شامل ہیں، جن کی تدفین کا عمل کیا جائے گا۔

تصویربشکریہ: رائٹرز/ Wana
مرنے کا خطرہ زیادہ ہے، پہلے پتا ہوتا تو صدارتی دوڑ میں حصہ نہ لیا، ٹرمپ
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 600 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔