امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنسن کے بعد پاکستان میں ایک اور بین الاقوامی لو اسٹوری افسوسناک انجام کو پہنچ گئی ہے۔ کراچی کے ایک اور نوجوان نے غیرملکی لڑکی کو سہانے خواب دکھا کر شہر میں تنہا چھوڑ دیا۔ تیونس سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ سندا ایاری کراچی کے وومن تھانے پہنچی، جہاں اس نے پناہ کی درخواست دی ہے۔
پولیس کے مطابق سندا ایاری کا تعلق جنوبی افریقی ملک تیونس کے دارالحکومت تیونس سٹی سے ہے۔ اس کی سوشل میڈیا پر کراچی کے علاقے نیا آباد کھڈا مارکیٹ لیاری کے رہائشی محمد عامر سے دوستی ہوئی جو محبت میں بدل گئی۔ دونوں نے شادی کا فیصلہ کیا اور سندا کے پاکستانی ویزا حاصل کرکے 28 نومبر 2024 کو کراچی پہنچنے پر عامر نے اسے ایئرپورٹ سے ریسیو کیا۔ اگلے ہی دن عامر کے اہل خانہ نے ایک تقریب میں دونوں کی شادی کرادی۔
سندا کا نکاح 6 مارچ کو یونین کونسل بغدادی، لیاری میں رجسٹرڈ ہوا۔ خاتون کے مطابق شادی کے ابتدائی ایّام خوشگوار تھے، تاہم کچھ ماہ بعد معمولی باتوں پر جھگڑے شروع ہو گئے۔ بات بڑھتے بڑھتے طلاق تک جا پہنچی اور عامر نے سندا کو طلاق دے دی۔
سندا اب اپنے وطن واپس جانا چاہتی ہے مگر اس کا 90 دن کا ویزا 18 فروری کو ختم ہو چکا ہے۔ ویزے کی تجدید یا ایگزٹ پرمٹ کے بغیر اس کی وطن واپسی ممکن نہیں۔
وومن پولیس تھانے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ لڑکی نے شوہر کے خلاف کسی بدسلوکی یا تشدد کی شکایت نہیں کی۔ اسے حفاظتی پناہ دے دی گئی ہے۔ عامر کو تھانے بلوایا گیا تھا، جس نے تصدیق کی کہ اس نے سندا کو طلاق دی ہے، اور اس کے بعد چلا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ امیگریشن حکام سے رابطے کے بعد سندا کی واپسی کا قانونی عمل مکمل کیا جائے گا۔
سسرالیوں کا مبینہ مؤقف
محمد عامر سے پسند کی شادی کرنے والی سندا ایاری کے حوالے سے اس کے سسرالیوں کا مبینہ مؤقف بھی سامنے آگیا ہے۔ جنگ نیوز کے مطابق، اہلِ خانہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ لڑکی کی آمد اور رویے نے ان کی زندگی میں بے چینی پیدا کر دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق عامر کے والدین نے بتایا کہ تیونس سے پاکستان آنے سے پہلے وہ بارہا سندا کو خبردار کرتے رہے کہ وہ نہ تو شادی کے بعد اس کے اخراجات برداشت کر سکتے ہیں اور نہ ہی یہاں کے حالات اس کے لیے آسان ہوں گے۔ تاہم، لڑکی نے ہر صورت پاکستان آنے کا اصرار کیا اور یقین دہانی کرائی کہ وہ کسی بھی صورت حال میں ایڈجسٹ کر لے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اہلِ خانہ کے مطابق، شادی کے بعد سندا کا رویہ مسلسل پریشان کن رہا۔ وہ معمولی باتوں پر عامر سے جھگڑتی تھی اور بسا اوقات اس پر ہاتھ بھی اٹھا دیتی تھی۔ گھر کا سکون برباد ہو چکا تھا، حتیٰ کہ وہ دوپٹے اور چپل کے بغیر باہر نکل کر گلی میں کھڑی ہو جاتی تھی اور بہکی بہکی باتیں کرتی رہتی تھی۔
عامر کے والدین نے کہا کہ وہ اس رویے سے عاجز آ چکے تھے اور آخرکار علیحدگی ہی اس کا حل سمجھا۔ ان کے مطابق سندا کسی کی بات نہیں مانتی تھی اور اس کے ساتھ مزید گزارا ممکن نہ رہا۔
دوسری جانب وومن پولیس کے مطابق سندا ایاری نے عامر یا اس کے خاندان کے خلاف کسی قسم کی تشدد یا زیادتی کی شکایت درج نہیں کرائی ہے۔ پولیس نے انسانی ہمدردی اور قانونی تقاضوں کے تحت اسے شیلٹر فراہم کیا ہے اور اس کی وطن واپسی کے لیے امیگریشن حکام کے ذریعے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ سندا اور عامر کی سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی تھی جو محبت میں بدلی اور پھر شادی تک پہنچی۔ تاہم، چند ماہ بعد ہی رشتے میں دراڑ پڑ گئی اور نوبت طلاق تک آ گئی۔ سندا کا ویزا بھی ختم ہو چکا ہے اور اب وہ اپنے ملک واپس جانا چاہتی ہے۔