سعودی عرب میں دکانوں پر کھجور اور گوشت فروخت کرنے پر پابندی عائد، وجہ کیا ہے؟

0 minutes, 0 seconds Read

سعودی عرب میں چھوٹے گروسری اسٹورز پر، جنہیں مقامی زبان میں ”بقالہ“ کہا جاتا ہے، کئی اہم اشیاء کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ سعودی وزارت بلدیات، دیہی امور و رہائش کی جانب سے جاری کردہ اس فیصلے کے مطابق بقالہ اسٹورز پر اب تمباکو مصنوعات، کھجوریں، گوشت، پھل اور سبزیاں فروخت نہیں کی جا سکیں گی۔

خلیج ٹائمز کے مطابق وزیر ماجد الحقیل کے دستخط شدہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد مملکت میں خوردہ نظام کو ازسر نو ترتیب دینا اور عوامی صحت و سلامتی کے معیارات کو بہتر بنانا ہے۔

یہ فیصلہ فوری طور پر نافذالعمل ہو چکا ہے، تاہم موجودہ دکانداروں کو چھ ماہ کی مہلت دی گئی ہے تاکہ وہ ان نئے قواعد کے مطابق خود کو ہم آہنگ کر سکیں۔

اس پابندی کے تحت تمباکو کی تمام اقسام، بشمول سگریٹ، الیکٹرانک سگریٹ اور شیشہ، کے ساتھ ساتھ کھجور، گوشت، پھل اور سبزیوں کی فروخت چھوٹے گروسری اسٹورز میں ممنوع قرار دے دی گئی ہے۔

ان اشیاء کو صرف مخصوص شرائط کے تحت سپر مارکیٹس اور ہائپر مارکیٹس میں فروخت کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جن میں سے سپر مارکیٹس کو گوشت فروخت کرنے کے لیے علیحدہ لائسنس درکار ہوگا، جبکہ ہائپر مارکیٹس بغیر کسی اضافی لائسنس کے ان تمام اشیاء کی فروخت کی مجاز ہوں گی۔

وزارت نے نئی پالیسی کے تحت دکانوں کے سائز کے لیے بھی نئے تقاضے مقرر کیے ہیں، جن کے مطابق بقالہ اسٹورز کے لیے کم از کم 24 مربع میٹر، سپر مارکیٹس کے لیے 100 مربع میٹر، جبکہ ہائپر مارکیٹس کے لیے کم از کم 500 مربع میٹر کا رقبہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے ہزاروں چھوٹے دکاندار متاثر ہوں گے، جن کی آمدنی کا انحصار انہی اشیاء کی فروخت پر تھا۔

دوسری جانب صارفین کے لیے اس پابندی سے محلے کی سطح پر فوری اور آسان خریداری کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں، تاہم وزارت کا کہنا ہے کہ یہ ضوابط بڑے اور بہتر نگرانی والے تجارتی مراکز میں اشیاء کی معیاری ہینڈلنگ اور حفظان صحت کے تقاضوں کو یقینی بنائیں گے۔

حکام کے مطابق چھ ماہ کی مہلت کے بعد اگر کوئی دکاندار ان نئے ضوابط کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو اسے جرمانے یا دکان کی بندش جیسی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Similar Posts