نہ جنگل نہ پہاڑ صرف’سٹی واک’سے پائیں ذہنی و جسمانی تندرستی

0 minutes, 0 seconds Read

واکنگ ایک سادہ اور قدرتی عمل ہے جو جسمانی اور ذہنی صحت میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ قدرتی ماحول میں چہل قدمی کے فوائد تو عموماً تسلیم کیے جاتے ہیں، مگر شہری علاقوں میں سیر کرنا بھی اتنا ہی مفید ہو سکتا ہے۔ اگر ہم روزمرہ کی زندگی میں ”سٹی واک“ کو شامل کریں تو یہ ہماری مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

حال ہی میں، لندن سے تعلق رکھنے والی لائف اسٹائل اور طویل العمر ماہر ڈاکٹر الکا پٹیل نے شہری علاقوں میں چہل قدمی کے حوالے سے تین حیرت انگیز فوائد پر روشنی ڈالی۔

چہل قدمی کا جاپانی طریقہ، جو وزن گھٹانے کیلئے دوڑنے سے بھی بہتر ہے

ان کا کہنا ہے کہ بہتر محسوس کرنے کے لیے صرف قدرتی مناظر کی ضرورت نہیں، کیونکہ انسان دماغ شہری مناظرات سے مثبت اثرات حاصل کرتا ہے۔

انہوں نے اپنی انسٹاگرام ویڈیو میں کہا،”اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ صحت کے لیے صرف جنگل کی ضرورت ہے، تو شاید آپ کی سوچ حقیقت پسندانہ نہ ہو۔ انسان کے لیے شہر کے مناظر بھی خاص نوعیت کے فوائد فراہم کر سکتے ہیں۔ سبزہ اور قدرتی مناظر اپنی جگہ بہترین ہیں، لیکن شہری راستے بھی اپنے مخصوص وقت میں اہمیت رکھتے ہیں۔“

روزانہ 45 منٹ کی واک کرنے سے خون میں شوگر لیول پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

شہر میں چہل قدمی ہماری ذہنی و جسمانی صحت پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ”چاہے آپ پارک میں چل رہے ہوں یا مصروف سڑک پر، واک کے دوران جسم میں مایوکائینز نامی پروٹین خارج ہوتے ہیں جو سوزش کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔“

ماہرین بھی ان پروٹینز ”امید کے مالیکیول“ قرار دیتے ہیں کیونکہ یہ قدرتی اینٹی ڈپریسنٹس کی طرح کام کرتے ہیں، ذہنی دباؤ کم کرتے ہیں اور موڈ کو بہتر بناتے ہیں۔

ایک سے دوسری جگہ چہل قدمی کرنے والا انوکھا درخت

ان کے مطابق، شہری علاقوں میں سیر خاص طور پر دماغ کو چوکنا رکھتی ہے اور ایسے فائدے دیتی ہے جو قدرتی یا پرسکون ماحول میں ممکن نہیں ہوتے۔

مصروف سڑکوں پر چلنے سے دماغ کا ہپوکیمپس حصہ متحرک ہوتا ہے جو یادداشت اور سمت شناسی کا مرکز ہے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ،”ہماری فطرت میں حرکت اور راستوں کو پہچاننا شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چلنا نہ صرف موڈ بلکہ حافظہ اور دماغی پھرتی کو بھی بہتر بناتا ہے۔ چاہے آپ فلیٹ اسٹریٹ پر ڈیلیوری والوں کو چکما دے رہے ہوں، آپ کا دماغ حرکت میں رہ کر چیزوں کو جانچتا اور حل نکالتا ہے۔“

شہری واک کا ایک اور فائدہ تخلیقی صلاحیتوں میں اضافے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ جب آپ کسی مجسمے، پرانی عمارت یا چھپی ہوئی گلی سے گزرتے ہیں، تو آپ کا دماغ چونکہ پیش گوئی نہیں کر پاتا کہ آگے کیا ہوگا اس لیے پری فرنٹل کورٹیکس زیادہ متحرک ہو جاتی ہے اور ڈوپامین خارج کرتی ہے۔ ڈوپامین نہ صرف خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے بلکہ تخلیقی سوچ کو بھی ابھارتا ہے۔

تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ چہل قدمی سے تخلیقی صلاحیت میں 60 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔ اس لیے قدرتی مناظر کے انتظار میں وقت ضائع کرنے کے بجائے، شہر کی سڑکوں پر نکل جائیں ،جنگل کا انتظار نہ کریں، بس ٹریفک میں نکل جائیں۔

حتیٰ کہ صرف 20 منٹ کی بے مقصد سیر بھی ذہنی سکون، موڈ اور دماغی وضاحت کے لیے کافی ہو سکتی ہے۔

Similar Posts