چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کسی کو ابہام نہ رہے، ہمارے ارکان آزاد ہیں، ہماری سیاسی جہدوجہد جاری رہے گی، سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر مایوسی ہوئی۔ شبلی فراز بولے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پی ٹی آئی کو ختم کیا جا رہا ہے۔ جب فیصلوں سے پہلے ہی سب کو علم ہو تو لوگ انصاف کی کیا توقع رکھیں؟
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہرعلی خان، سینیٹر شبلی فراز اور رہنما کنول شوزب نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مخصوص نشستوں سے متعلق عدالتی فیصلے کو شدید ناانصافی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف آئینی تقاضوں کے خلاف ہے بلکہ عوامی مینڈیٹ کی توہین بھی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہرنے کہا کہ فیصلے سے بہت ناانصافی ہوئی ہے، مخصوص نشستوں پر ایم این ایز کا نوٹیفکیشن ہوچکا تھا اور کسی نے اسے چیلنج نہیں کیا تھا۔ ہمیں امید تھی کہ یہ سیٹیں واپس ملیں گی کیونکہ سپریم کورٹ کے آٹھ ججوں نے یہ سیٹیں ہمیں دی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی اور اگر 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق فیصلہ ہوتا تو مخصوص نشستوں کا معاملہ اس کے بعد اٹھایا جاتا۔ گوہرعلی نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف ملک کو یکجا کرنے کی کوشش کر رہی ہے مگر بدقسمتی سے ”قاضی فائز عیسیٰ کا سایہ ہمیں نہیں چھوڑ رہا۔“
انہوں نے کہا ہمارا مینڈیٹ چوری ہی سہی، لیکن ہماری سیٹیں 80 تھیں۔ الیکشن کمیشن نے ہمیں آزاد قرار دیا، بیان حلفی سنی اتحاد کونسل کے نام پر جمع کرایا تھا، مگر ہماری سیٹیں دیگر جماعتوں کو دے دی گئیں۔
آئین کی شکل تبدیل کر دی گئی ہے، شبلی فراز
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت آئین کی صورت بگاڑ دی گئی ہے۔ ان کے بقول، آئین کے مطابق 90 دن میں انتخابات ہونے تھے، لیکن جب خیال آیا کہ تحریک انصاف ختم ہوگئی ہے، تب الیکشن کروائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان نہ ہونے کے باوجود عوام نے اسے ووٹ دیا، لیکن امیدواروں کو بلیک میل کیا گیا۔ شبلی فراز نے الیکشن کمیشن کے کردار پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات سندھ اور پنجاب میں ہوئے، مگر قومی اسمبلی کے سینیٹ انتخابات نہیں کرائے گئے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک نوجوان نے کل کے فیصلے کے بعد کہا کہ میں اس ملک میں نہیں رہنا چاہتا۔ شبلی فراز نے مزید کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ صرف قرض لینے پر توجہ دے رہے ہیں، اور ملک میں ترقی یا خودمختاری کا کوئی منصوبہ نظر نہیں آ رہا۔
کل کا فیصلہ تاریخ کا سیاہ دن ہے، کنول شوزب
پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب نے عدالتی فیصلے کو پاکستان کی تاریخ کا ایک ”تاریک دن“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے نے عوامی مینڈیٹ کی تضحیک کی ہے۔
انہوں نے کہا، ”پاکستانی عوام نے بانی پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ووٹ دیا، مگر جنہیں عوام نے مسترد کیا، ان کی جھولی میں سیٹیں ڈال دی گئیں۔ کیا آئین یا الیکشن ایکٹ میں کہیں لکھا ہے کہ سیٹیں اس طرح بانٹی جائیں گی؟“
کنول شوزب نے دعویٰ کیا کہ الیکشن پر پہلے بھی ڈاکہ ڈالا گیا اور کل ایک بار پھر یہ عمل دہرایا گیا۔ ان کے مطابق اس فیصلے کے اثرات ہر سطح پر اسمبلی کی سیاست پر پڑیں گے۔
دیگر نکات: سوات واقعہ، امیدواروں پر دباؤ، ارکان اسمبلی کی معطلی
گوہر علی نے سوات واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اس کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خام خیالی ہے کہ پی ٹی آئی کے امیدوار کسی اور جماعت میں چلے جائیں گے۔
انہوں نے پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان کی چار سالہ معطلی کو بھی غیرمنصفانہ قرار دیا اور کہا کہ یہ کھلی ناانصافی ہے۔