ڈی سی سوات کو معطل کرنے کے بجائے وزیراعلی کو استعفا دینا چاہئے تھا، عطا تارڑ

0 minutes, 0 seconds Read

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ قدرتی آفت کے دوران ریلیف دینا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، کل دریائے سوات پر انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا، ڈی سی کومعطل کرنے کے بجائے وزیراعلی کو استعفا دینا چاہئے تھا، وزیراعلی نے انفراسٹریکچرتباہ کر دیا ہے، جزیرہ نما پتھر سے لوگوں کو ریسکیو تک نہیں کیا جا سکا، کئی گھنٹے گزرنے کے بعد ریسکیو کرنے کی کوشش کی گئی، خیبرپختونخوا کا ہیلی کاپٹر ریسکیو کیلئے کیوں نہیں استعمال ہوا؟

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سانحہ سوات پر شدید ردعمل دیتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کے دوران ریلیف فراہم کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، لیکن سانحہ سوات کے واقعے میں حکومت مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی سی کو معطل کرنے کے بجائے وزیراعلیٰ کو استعفیٰ دینا چاہیے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ ایمرجنسی ریسکیو سروس کا نیٹ ورک چوہدری پرویز الٰہی کے دور میں شروع ہوا جبکہ شہباز شریف نے اسے پورے ملک میں پھیلایا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دریائے سوات میں کئی گھنٹے تک لوگ مدد کے لیے پکار رہے تھے، مگر ریسکیو ٹیمیں تاخیر سے پہنچیں اور خیبرپختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر ریسکیو کے لیے استعمال کیوں نہیں کیا گیا؟

سانحہ سوات: گورنر خیبرپختونخوا کا وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے استعفیٰ کا مطالبہ

انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف سیاحوں کی اموات نہیں، بلکہ پی ٹی آئی کی حکمرانی کا انجام ہے۔ سیاح پتھر پر پھنسے مدد کے لیے بلک بلک کر چیختے رہے مگر کوئی نہ آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نہ انفراسٹرکچر بچا سکے، نہ زندگیاں اور نہ امن و امان قائم رکھ سکے، تو سوال یہ ہے کہ پھر ان کا کام کیا ہے؟ کیا صرف اسلام آباد پر چڑھائی اور گالم گلوچ ہی رہ گیا ہے؟

عطا تارڑ نے پی ڈی ایم اے کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے کہا کہ ادارہ کروڑوں کا بجٹ کھاتا ہے، عوام سے ٹیکس لیا جاتا ہے، لیکن جب ضرورت پڑی تو نہ خیمے ملے، نہ ریسکیو ٹیمیں۔ اگر ریسکیو نہیں کر سکتے تو ٹیکس لینا بند کریں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں 12 سال سے حکومت میں ہے لیکن اب جانیں جانے کے بعد تجاوزات کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا جا رہا ہے، جو صرف ناکامی چھپانے کی کوشش ہے۔ صوبائی حکومت کسی ایک شعبے میں بھی نمبر ون نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے مثبت اقدام کو پورے ملک میں پھیلایا، انھوں نے ہمیشہ بات چیت سے معاملات حل کرنے کا کہا، پی ٹی آئی کو پارٹی انتخابات کروانا چاہئے تھے، جو پارٹی پارلیمان میں نہیں، اس کو مخصوص نشستیں کیسےملیں گی؟

Similar Posts